مزید خبریں

ٹنڈوالٰہیار، سورج آگ بگولہ، شہر بھر میں ٹھنڈے مشروبات کے اسٹال

ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)ٹنڈوالہیار میں سورج آگ بگولہ ہوا تو شہریوں نے گرمی دور کرنے کے لیے ٹھنڈے مشروبات کی دکانوں کا رخ کرلیا سڑک کنارے شامیانے لگا کر بنائے گئے یہ اسٹال اور ان پر لگے ہوئے رنگ برنگے جھنڈے دور سے ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں اس کاروبار سے وابستہ زیادہ تر لوگوں کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے جو گرمیوں میں چند ماہ کے لیے یہ سوغات لے کر خاص طور پر ٹنڈوالہیار آتے ہیں حیدرآباد میرپورخاص بائی پاس روڈ اس پر کے قریب ایسے ہی ایک اسٹال پر سردائی فروخت کرنے والے لطف علی نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایک دہائی سے ہر سال گرمی کے موسم میں ڈیرہ غازی خان سے ٹنڈوالہیار آکر یہ سردائی فروخت کرتے ہیں جبکہ لوگ ان کی بنائی ہوئی سردائی کو بہت پسند کرتے ہیں۔ لطف علی کا کہنا تھا کہ اس میں خشخاس بادام الائچی کالی مرچ زیرہ ناریل سونڈھ اور چاروں مغز شامل ہوتے ہیں جس سے یہ سردائی بنتی ہے۔ لطف علی کے مطابق سردائی بنانے کے لیے پہلے خشخاس دھوتے ہیں پھر اس کو صاف کرکے مشین میں ڈالتے ہیں اور دس سے پندرہ منٹ کے بعد اس میں بادام ڈالتے ہیں اور پھر تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد چاروں مغز، کالی مرچ، سونف، سونڈھ اور الائچی ڈالی جاتی ہے جس کے بعد اس کی مزید ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک رگڑائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دن کی سردائی بنانے کے لوازمات کے ساتھ بیس کلو چینی بھی استعمال ہوتی ہے ایک دن میں انہیں آٹھ سے دس ہزار روپے تک کی آمدنی ہوتی ہے۔ لطف علی کہتے ہیں کہ سردائی کا سیزن تیسرے مہینے سے شروع ہوتا ہے اور آٹھویں مہینے میں ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد جب واپس گھر جاتے ہیں تو پھر کھیتی باڑی اور اپنے مال مویشی کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اگر وہ نہیں ہے تو پھر محنت مزدوری بھی کر لیتے ہیںسردائی پینے کے لیے اسٹال پر موجود ٹنڈوالہیار کے شہریوں نے بتایا کہ اس کا ذائقہ الگ ہی ہے ذرا مزیدار قسم کا، پینے سے فوری ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے اس وجہ سے لوگ یہ زیادہ پسند کرتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ وہ دن میں جب بھی ادھر سے گزرتے ہیں تو سردائی کا ایک گلاس ضرور پیتے ہیں سردائی ایک ایسا مشروب ہے جو گرمی میں بندے کے جسم کو نارمل رکھتا ہے اور اس کے استعمال سے انہیں اپنے کام کے دوران گرمی کی شدت کا اتنا احساس نہیں ہوتا ہے۔