مزید خبریں

پی بی اے ، بینکنگ سیکٹر پر اضافی ٹیکس عائد نہ کرنے کی سفارش

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) چیف ایگزیکٹو آفیسر، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن ، توفیق حسین نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور حکومت، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان( ایس بی پی ) کے اہم اقدامات کی حمایت کر رہا ہے،پی بی اے کووڈ 19 وبائی امراض جیسے چیلنجوں سے نمٹنے میںحکومت اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی حمایت کرنے میں عمل درآمد ی ایجنٹوں کے طور پر بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پی بی اے قومی خزانے میں سب سے بڑا رسد پہنچانے والوں میں سے ایک ہے اس لیے اس کے ساتھ مساوی سلوک کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر 2021 کو ختم ہونے والے سال کے لیے بینکنگ سیکٹر نے قومی خزانے کو تقریباً 178 ارب روپے کے کل ٹیکس ادا کیے ہیں۔ اس شعبے نے 162 بلین روپے سے زیادہ کا ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کیا اور ایف بی آر کو ادا کیا۔ 2021 میں پی بی اے کے ممبران کا قومی خزانے میں کل حصہ 340 بلین روپے سے زیادہ تھا۔کارپوریٹ سیکٹر کی کاروباری آمدنی کے حوالے سے پی بی اے کے سی ای او نے کہا کہ حکومت نے اپنے انکم ٹیکس کی شرحوں میں بتدریج کمی کرتے ہوئے ایک بہت ہی مثبت قدم اٹھایا ہے جو ٹیکس سال 2014 کے لیے 35فیصد سے شروع ہو کر 34فیصد اور ٹیکس سال 2019 کے لیے 29فیصد تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بینکنگ سیکٹر کے لیے ایسی کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔ان کے مطابق، بینکوں کے لیے 35فیصد ٹیکس کی شرح نہ صرف خطے میں سب سے زیادہ ہے بلکہ پاکستان کے دیگر کاروباری شعبوں، بشمول مالیاتی خدمات جیسے میوچل فنڈز، ڈی ایف آئیز، لیزنگ کمپنیوں، انشورنس کمپنیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ چونکہ وہ 29 فیصد ٹیکس کی شرح سے ٹیکس ادا کرتی ہیں۔پی بی اے اس بات پر یقین رکھتی ہے مساویانہ مواقع فراہم کرنے کے لیے بینکوں پر بھی 29 فیصد کی یکساں ٹیکس شرح عائد ہونی چاہیے جیسا کہ معیشت کے دیگر شعبوں پر لاگو ہوتا ہے۔پی بی اے کے سی ای او نے بینکوں کی طرف سے سپر ٹیکس کی ادائیگی پر بھی توجہ مبذول کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس سال 2015 میں سپر ٹیکس بینکوں کے لیے4 فیصد اور500 ملین روپے یا اس سے زائد کی آمدنی والی بینکنگ کمپنیوں کے علاوہ دیگر اداروں کے لیے 3فیصد کی شرح سے متعارف کرایا گیا تھا ۔ یہ “عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی” کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صرف ایک بار عائد کیا گیا تھا۔ تاہم بینکنگ اور غیر بینکنگ دونوں شعبوں کے لیے ہر سال اس میں توسیع کی گئی۔ اس کے بعد اسے ٹیکس سال 2020 میں نان بینکنگ سیکٹر کے لیے ختم کر دیا گیا تھا لیکن ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کے نفاذ کے ساتھ اسے بینکنگ سیکٹر پر اسے مستقل نافذ کردیا گیا۔