مزید خبریں

فلسطینی مسلمانوں کوصہیونی فلیگ مارچ ناکام بنانے پر خراج تحسین

لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مقبوضہ بیت المقدس کے بہادر اور غیور مسلمانوں کو خراج تحسین پیدا کرتا ہے جنہوں نے القدس پر یہودیوں کے ناجائز قبضے کی 55 ویں برسی کے موقع پر اشتعال انگیز’’فلیگ مارچ‘‘ کو ناکام بنانے کے لیے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا فرض حقیقی معنوں میں ادا کیا، پوری امت فلسطینی مسلمانوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ القدس کی سرزمین ایک مقدس اسلامی وقف ہے جس میں کسی کو بھی تبدیلی کا حق حاصل نہیں۔ بیت المقدس یقیناً آزاد فلسطینی ریاست کا بلا شرکت غیرے دارالحکومت ہے اور فلسطینیوں نے اس کی اسلامی وتاریخی شناخت برقرار رکھنے کے لیے جتنی قربانیاں دی ہیں وہ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ایسے میں پوری امت مسلمہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی پشتی بانی کے لیے کمر کس لیں۔ یہ اجلاس علما کرام اور مشائخ عظام سے پر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو قبلہ اول کے خلاف صہیونی جارحیت، مسجد اقصیٰ سے متعلق ناپاک صہیونی عزائم اور فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے سے متعلق آگاہی کے لیے منبر ومحراب کا کما حقہ استعمال کریں تاکہ نئی نسل کو انبیا کرام اور معراج رسولؐ کی مقدس سرزمین کی اہمیت سے روشناس کیا جا سکے۔جماعت اسلامی پاکستان کا یہ پالیسی ساز فورم سمجھتا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد کے اس اہم موڑ پر غاصب اور ناجائز اسرائیلی ریاست سے تعلقات کی نارملائزیشن کی باتیں دراصل عالمی صہیونی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔اجلاس متنبہ کرتا ہے کہ ’’مذہبی ہم آہنگی‘‘ اور ’’فروغ امن‘‘ جیسے خوشنما نعروں کی آڑ میں بین الاقوامی سرمایے سے چلنے والی غیر حکومتی تنظیمیں اسرائیل تسلیم کروانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل کا  غیر قانونی دورہ کرنے والے ایک پاکستانی صحافی کو گرفتار کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ اجلاس کو اس بات پر بھی سخت تشویش ہے کہ اسرائیل اپنے قیام کے بعد سے ہی توسیع پسندانہ اور نسلی امتیاز پر مبنی ظالمانہ پالیسی پر کمال ڈھٹائی سے عمل کرتے ہوئے آئے روز فلسطینیوں کی غرب اردن کے علاقے میں زمین ہتھیا کر وہاں یہودی آباد کاروں کے رہائشی یونٹس بنا رہا ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے خلاف اسی طرح کارروائی کرے جس طرح یوکرین کے بعض علاقوں پر روس کے قبضے کے خلاف کی گئی۔ یوکرین پر روس کے حملے نے مغربی دنیا اور یورپ کی دوغلی پالیسی کو بے نقاب کیا ہے جو ایک طرف روس کے یوکرین پر حملے کو ’’جارحیت‘‘ قرار دیتے ہیں مگر اسرائیل کی جانب سے اسی نوعیت کی فلسطین میں کی جانے والی جارحیت کی مذمت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی ظالمانہ کارروائیوں کی رپورٹنگ کرنے والے قابض اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں 2 صحافیوں کو گولی مار کر ہلاک کردینے کی بھرپور مذمت کرتا ہے، گزشتہ 6 ماہ میں بھی 3 صحافی ہلاک کردیے کئے۔ اسرائیل نے امریکا کی بھرپور سرپرستی میں نہ صرف فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے بلکہ بین الاقوامی خبررساں اداروں اور نیوز چینل کے نمائندوں خصوصاً الجزیرہ نیٹ ورک اور ٹی آر ٹی کو بھی موت کے گھاٹ اُتارنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتا۔ یہ اجلاس اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کرنے والے تمام تر فلسطینیوں، خصوصاً اسلامی تحریک مزاحمت حماس، غزہ کی پٹی میں منتظم حماس اور مغربی کنارے میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ بھرپور اظہار یک جہتی کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ غیرملکی صحافیوں کے قتل کی مرتکب اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور اس شرمناک قتل عامکے مرتکب افراد کو سزا دی جائے۔