لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کا یہ اجلاس دہلی کورٹ کی جانب سے سرکردہ حریت پسند کشمیری رہنما، کالعدم جمّوں و کشمیر کے چیئرمین یاسین ملک کو دی جانے والی عمر قید سمیت دیگر سزاؤں کی پُرزور مذمت کرتا ہے اور یاسین ملک کے خلاف ان ظالمانہ سزاؤں کے ذریعے ایک کروڑ30 لاکھ کشمیریوں کو اُن کے حق استصواب رائے سے روکنے کا طے شدہ منصوبہ سمجھتا ہے۔ سید علی گیلانی اور دیگر کشمیری قائدین کی طرح یاسین ملک پچھلے 28 برس سے جموں و کشمیر کے متنازع علاقے کے عوام کو عالمی پیمانے پر اکٹھا کرنے کی جدوجہد کی ہے، انہوں نے ہرقومی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کی آزادی کے حقوق کی وضاحت کی اُنہیں جموں و کشمیر کے محبوب لیڈر کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ عدالتی کارروائی کے دوران یاسین ملک نے بتایا کہ وہ بھارت کے وزرائے اعظم سے بھی ملتے رہے ہیں اور ان تک واضح کرتے رہے ہیں کہ جموں و کشمیر متنازع علاقہ ہے اسے بھارت کا حصہ جبراً نہیں بنایا جاسکتا نہ ہی اسے غلام بنا کر رکھا جاسکتا ہے، ہم غلامی قبول نہ کریں گے۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس یاسین ملک کی دلیرانہ جدوجہد کو سلام عقیدت پیش کرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ جموں و کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کے مؤقف سے ہرگز دستبرداری اختیار نہ کرے۔ نیز اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کے ذریعے یاسین ملک کے خلاف سزاؤں کو رُکوانے کے لیے ٹھوس کردار ادا کرے۔