مزید خبریں

افغانستان کو فوری طور پر آزاد، خودمختار اسلامی ریاست تسلیم کیا جائے

لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اگست 2021ء میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کے متعصبانہ اقدامات اور اقتصادی و سفارتی بائیکاٹ سے افغانستان بدترین انسانی المیے (Deadly Humanitarian Crisis) کا سامنا کر رہا ہے۔ افغانستان کو اقتصادی طور پر مستحکم نہ کیا گیا، اس کے اثاثہ جات بحال نہ کیے گئے تو اس کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جنگ سے تباہ حال رہنے والا 4 کروڑ آبادی کا ملک غذائی قلت کا شکار ہے، 11 لاکھ بچے غذائی قلت کا سامنا کررہے ہیں لیکن بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بن کر بیٹھی ہے۔طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے میں تاخیر اور امریکا کی جانب سے افغانستان کے 9 ارب ڈالر منجمد ہونے کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ تر ہوتی چلی جارہی ہے ۔مرکزی شوریٰ کا یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تنازعات کا فوری حل تلاش کیا جائے۔ دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے سفارتی اور سیاسی ذرائع کو استعمال کیا جائے۔ دونوں ممالک میں امن کے قیام کے لیے عوامی رابطوں، جرگہ اور علما کے روابط کی حوصلہ افزائی کی جائے اور قیام امن کو اولین ترجیح بنایا جائے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، سلامتی کونسل کے اراکین اسلامی ممالک کی تنظیم کے اراکین اور دنیا بھر میں آزادی امن و انصاف اور مساوات سے محبت رکھنے والے عوام اور اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ افغانستان کو فوری طور پر سفارتی سطح پر آزاد، خودمختار اسلامی ریاست تسلیم کیا جائے، اس کے لیے اقتصادی منصوبے بحال کیے جائیں، دارالحکومت کابل میں دیگر ممالک اپنے سفارتخانے قائم کریں اور افغا ن اقوام کے اپنے ہی 9 ارب ڈالر ریلیز کردیے جائیں تاکہ افغانستان کے عوام اقوامِ عالم کے شانہ بشانہ امن و امان کے قیام اور بہتر زندگی سے لطف اندوز ہوسکیںاور جنوبی ایشیا میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جاسکے۔