مزید خبریں

کراچی : اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو، جرائم کی شرح میں ہولناک اضافہ

کراچی ( رپورٹ خالد مخدومی ) صوبائی حکومت شہر میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکا م ہوگئی ایک کھرب روپے سے زاید کا بجٹ اورقانون نافذ کرنے والے 50ہزار سے زاید اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود کراچی رہزنوں اور ڈاکوؤں کی چرا گاہ بن گیا، صوبہ سندھ تاحال وزیر داخلہ سے بھی محروم ہے، سی پی ایل سی نے منگل کو شہر میں ہونے جرائم کے اعداد وشمار جاری کیے شہری حلقوں نے ا س اعداد وشمار کو قطعی غلط قرار دیا ہے شہری حلقوں کا دعویٰ ہے کہ شہر میں ہونے جرائم ا س سے کم ازکم چار گنا زیادہ ہیںجو سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں ۔سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق شہر میں رواں سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران شہر کی سڑکوں پر دندناتے رہزنوں اور ڈاکوؤںکے ہاتھوں 34 شہریوں کے قتل اور 165 کے زخمی ہونے کے واقعات، صوبائی حکومت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان بن گئے، سرکاری طور پر جاری شدہ رپورٹس کے مطابق رواں سال گھروں میں ڈکیتیوں کی 183وارداتیں جبکہ فیکٹریوں، دفتروں اور دکانوں میں ڈکیتی کی 424 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی رپورٹڈ وارداتوں کی تعداد 2043ہے۔ اس سال اب تک 11749 شہریوں سے موبائل فون چھینے جاچکے ہیں۔ شہر قائد میں اس سال شہریوں سے 69 گاڑیاں چھینی گئیں اور 907 چوری کی جاچکی ہیں۔رواں سال اب تک 19 ہزار 832 موٹرسائیکلیں چھیننے کی وارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں جبکہ موٹرسائیکل چوری کی 1854 وارداتیں بھی رپورٹ ہوئیں واضح رہے کہ یہ اعداد وشمات صرف ان وارادتوںکے ہیں جن کے باقاعدہ مقدمات درج کرائے گئے ہیںجب کہ شہر میں روزانہ ہونے والی درجنوں وارادتوں کا شکار ہونے والے اپنی،رقوم،موبائل فون اور دوسری قیمتی اشیاء سے محروم ہوجانے کے باوجود پولیس کے پاس جانے اور مقدمات کے اندارج کرنے سے گریز کرتے ہیں ،جس کی بڑی وجہ پولیس کی کارگردگی سے مایوسی اور بجائے داد رسی کے مزید مشکلات کا سامناکرنا کا خوف ہے، قانونی ماہریں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے شہر میں ہونے جرائم کے اعداد وشمار کو مختلف ہتکنڈوں کے ذریعے کم کر کے دیکھانے کے بجائے شہر میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے کی حقیقی کوشش کر ے تو ا س مثبت نتائج آسکتے ہیں شہر میں ہونے جرائم کے شہری حلقوں کے مطابق اس وقت شہر میںکم وبیش 50 ہزار رینجرز اور پولیس اہلکار شہر میں امن وامان کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے تعینات ہیںجب کہ سندھ کے سالانہ بجٹ میںامن وامان کی بحالی، رینجرز،پولیس اورصوبائی محکمے داخلہ کا بجٹ ایک کھرب اور 25ارب سے زائد مختص کیا گیا ہے، شہری حلقوں نے اتنے بھاری اخراجات اور بہت بڑی نفری کے باوجود جرائم کی شرح میںکمی کے بجائے اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیاہے۔ شہری حلقوں کے مطابق سندھ حکومت کی ترجیحات کی فہرست میں کراچی میں امن وامان کا معاملہ آخری نمبروں میں آتا ہے شہری حلقوں کے مطابق سندھ حکومت کا امن و امان سے کی صورتحال سے متعلق غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے صوبے میں کسی باقاعدہ وزیر داخلہ کی ضرورت ہی محسوس ہی نہیں کی گئی ۔