مزید خبریں

پاور پلانٹس کو گیس کی مکمل سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے ایکسپورٹ پر مبنی صنعتوں میں کسی بھی بحران سے بچنے کے لیے پاور پلانٹس کو آر ایل این جی (RLNG) کی مکمل سپلائی فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پہلے ہی بہت زیادہ تجارتی خسارے سے نبرد آزما ہے جو کہ 2021-22 کے 11 مہینوں میں 43.3 بلین ڈالرہو چکا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر (FER) گر کر محض 9.72 بلین ڈالر رہ گئے ہیں جوکہ دو ماہ کی برآمدات کو پورا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں، کیونکہ پاکستان کی درآمدات 6 بلین ڈالر فی ماہ سے بھی تجاوز کر چکی ہیں۔صدرایف پی سی سی آئی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کم سے کم یہ کر سکتی ہے کہ گیس اور بجلی کی فراہمی میں رکاوٹوںکے ذریعے برآمدی صنعتوں میں صنعتی پیداوار کو متاثر نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی فراہم کرنے والے کیپٹو پاور پروڈیوسرز (CPPs) کو مطلوبہ آر ایل این جی سپلائی نہیں مل رہی ہے اور اس سے ایکسپورٹرز کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ برآمدی آرڈرز کو پورا نہیں کر سکیں گے جبکہ ساتھ ہی ساتھ وہ ایکسچینج ریٹ میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کے چیلنج سے نمٹنے میں بھی مصروف ہیں اور بجلی، گیس اورفیول کی قیمتوں میں زبردست اضافے سے بھی شدید پریشان ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت پاکستانی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ اس سال 20 بلین ڈالر کی نفسیاتی حد کو عبور کرنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خیر سگالی اور کاروباری ساکھ ہی ایکسپورٹ مارکیٹ میں اصل سرمایہ ہوتا ہے اور ایک بار آرڈر پورا نہ ہونے پر نئے آرڈر حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے تجویز دی ہے کہ پی ایل ایل، گیس ٹرمینلز، گیس ڈسٹری بیوشن کمپنیاں، ایل این جی امپورٹ کے پرائیویٹ لائسنس یافتہ اور تمام متعلقہ حکومتی وزارتیں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں مل کر بیٹھیں اور مستقبل میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ سے بچنے کے لیے قابل بھروسہ حل اور میکانزم تک پہنچیں۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہاکہ ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے وہ تمام ملک کی تاجر برادری کو اکٹھا کرنے میں حکومت کی مدد کرنے اور سب کے لیے با ہمی فائدہ مند حل تک پہنچنے میں حکومت کی مدد کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔