مزید خبریں

شہر کی 80فی صد عمارتوں میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آگ سے بچائو اور حفاظتی اقدامات ، جان و مال کے نقصانات، ماحول سے متاثرین سے صوبائی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے متعلقہ اداروں کی غفلت پر ان کا احتساب کرے اور مجرمانہ غفلت و لاپرواہی پر سخت سزائیں دی جائیں ایک اجلاس میں فائر پروٹیکشن انڈسڑی ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر عمران تاج، نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی، ماہر ماحولیات ای ایچ ایس کے سربراہ ثاقب اعجاز اور این ایف ای ایچ کے نائب صدر انجینئر ندیم اشرف نے اجلاس میں شرکت کی۔اس موقع پر عمران تاج نے بتایا کہ تہ خانے کا غلط استعمال کیا گیا اور وہاں تیل و گھی کے بڑی مقدار موجود تھی اور اس ناجائز گودام اور اسٹور میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے اور کے ایم سی کا فائر ڈیپارٹمنٹ بھی جدید سہولتوں سے محروم ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2016کے بلڈنگ کوڈ پر عمل نہیں کیا جارہا اور نہ ہی ایس بی سی اے ، سول ڈیفنس اور ضلعی انتظامیہ کوئی موثر کردار ادا کر رہی ہے۔نعیم قریشی نے کہاکہ ایک سال پہلے ایس بی سی اے نے تہ خانے گودام بنانے پر نوٹس جاری کیا تھا مگر بعد میں کوئی کاروائی نہ ہو سکی اور شہر کی 200سے زائد بڑے رہائشی عمارتوں میں سپر اسٹو ر اور ناجائز گودام بنائے گئے ہیں جن سے ہزاروں افراد کی جان و مال کو خطر ہ ہے۔ان اسٹورز میں آگ بجھانے کے کوئی انتظامات نہیں ۔انہوں نے کہاکہ ان عمارتوں کے مکین اور ان کی ایسو سی ایشن سے جہاں یہ سپر اسٹورز ہیں اپیل کی کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے وہاں پر حفاظتی اقدامات کو بہتر بنائیں اور گودام بنانے نہ دیں ۔ ثاقب اعجاز نے سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ اور ایس بی سی اے کو ہدایت جاری کریں کہ تہ خانوں میں اور رہائشی عمارتوں میں ناجائز گودام ختم کرائیں اور تمام عمارتوں پر بلڈنگ بائی لاز کی سختی سے پابندی کی جائے۔انجینئر ندیم اشرف نے کہاکہ نہ صرف رہائشی عمارتوں بلکہ تمام بڑی بلڈنگ ، شاپنگ مالز، آفس پلازہ، اسپتالوں ، سینمائوں کو آگ سے محفوظ بنایا جائے۔