مزید خبریں

کھانے میں بے اعتدالی دیر تک جاگنا اور بے جا غصہ بلڈ پریشر کے مرض کا بنیادی سبب ہے

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) کھانے میں بے اعتدالی، دیر تک جاگنا اور بے جا غصہ بلڈ پریشر کا بنیادی سبب ہے‘ سکون آور ادویات، گھریلو جھگڑے، وزن میں اضافہ،کولڈ ڈرنکس کا استعمال اور چینی کی زاید مقدار سے دل کی دھڑکن متاثر ہوتی ہے‘ دماغی شریان پھٹ بھی سکتی ہے‘ بلڈ پریشر کی کمی، زیادتی دونوں نقصان دہ ہیں‘ تحقیق کے مطابق کم تنخواہیں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بن جاتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور جامعہ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر، ڈاکٹر سرجن شاہد عقیل اور ممتاز فزیشن فیصل ظفر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میںکیا کہ’’ بلڈ پریشر کا مرض کیوں عام ہو رہا ہے؟‘‘ مفتی محمد زبیر نے کہا کہ اسلامی طرز زندگی سے دوری بلڈ پریشر سمیت دیگر بہت سے امراض کے بڑھنے کا سبب ہے‘ غذا میں بے اعتدالی اور رات کو دیر تک جاگنا خلاف سنت اور بے جا غصہ بلڈ پریشر کا بنیادی سبب ہے‘ اسلام سادہ غذا کی تلقین کرتا ہے اور کھانے پینے میں اعتدال کا درس دیتا ہے نیز رات کو دیر تک جاگنے کو ناپسند عمل قرار دیتا ہے‘ طرز زندگی کو تبدیل کرنے سے ہی انسان بلڈ پریشر جیسے مرض سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ فیصل ظفر کا کہنا تھا کہ اکثر اس خاموش قاتل بلند فشار خون کا سبب بہت زیادہ غصے، بہت زیادہ نمک اور جسمانی کمزوری سمیت سکون آور ادویات وغیرہ سمجھی جاتی ہیں تاہم اب جدید ترین تحقیق کے مطابق کم تنخواہیں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بن جاتی ہیں‘کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں پہلی بار تنخواہوں اور بلڈ پریشر کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کم تنخواہوں کے معاملے پر بلڈ پریشر میں دگنا اضافہ ہوجاتا ہے،جبکہ زیادہ اچھا معاوضہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 16 فیصد تک کم کردیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر اور غریب ممالک کے لیے یہ کہنا 100فیصد درست ہے کہ اشیائے ضروریہ کی گرانی اور کم آمدنی بلڈ پریشر کے مرض میں اضافے کا بڑا سبب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹلی میں کی گئی ریسرچ کے مطابق موبائل فون سے گفتگو کے دوران تنائو بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے‘ ایک موبائل کام کے ساتھ اوسطاً بلڈپریشر 121/77 سے، 129/82 تک پہنچ جاتا ہے، جبکہ صحت مند لیول 120/80 ہے۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تو صرف ایک کال کی بات ہے جبکہ متعدد افراد کو تو روزانہ 10 سے 30 یا اس سے بھی زاید کالز آتی ہیں جس سے ان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ درمیانی عمر کے افراد اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘بیوی اور شوہر کے درمیان گھریلو ناچاقی ہائی بلڈ پریشر ودیگرامراض کاسبب بن سکتی ہے‘ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ سنگین حد تک بڑھا دیتا ہے مگر بات صرف اتنی ہی نہیں یہ جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے بھی موت کی جانب لے جاتا ہے جبکہ دماغی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے‘ اس مرض میں صرف ہائی بلڈ پریشر ہی خطرناک ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس کی شرح میں نمایاں کمی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے جبکہ ایسا ہونے کی صورت میں لوگ دماغی امراض جیسے الزائمر یا ڈیمنیشیا وغیرہ کا بھی شکار بن سکتے ہیں‘ اگر کوئی فرد ذیابیطس کا شکار ہو تو ہائی بلڈ پریشر اس کے دل و خون کی شریانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے عام طور پر 120/80mm کو نارمل بلڈ پریشر سمجھا جاتا ہے جس میں اضافہ یا کمی دونوں صورتیں صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر شاہد عقیل کا کہنا تھا کہ انرجی ڈرنکس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے علا وہ دوسرے جان لیوا امراض کے بڑھنے کا بڑا سبب ہے‘ اس میں کیفین اور دیگر مضر صحت اجزا کی کثرت ہوتی ہے جو بلڈ پریشر بڑھاتے ہیں اور دل کی دھڑکن خراب ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق انرجی ڈرنکس کے استعمال سے دل کی دھڑکن کی رفتار آہستہ آہستہ معمول سے کم یا زیادہ ہوجاتی ہے یا اچانک موت کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے‘ صرف انرجی ڈرنکس ہی نہیں عام کولڈ ڈرنکس بھی بلڈ پریشر کا مرض بڑھانے کا بڑا ذریعہ ہیں‘ میٹھے مشروبات کے استعمال سے جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے‘ جسمانی وزن میں معمولی اضافہ بھی ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھا دیتا ہے‘ چینی ہائی بلڈ پریشر میں اضافے کی سب سے بڑی ذمہ دار ہے۔ امریکا کی ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی تحقیق کے مطابق چینی کی زیادہ مقدار دماغ کے اس اہم حصے پر اثرانداز ہوتی ہے جو دل کی دھڑکن کو تیز اور بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔ ڈاکٹر شاہد عقیل کا مزید کہنا تھاکہ ہوٹلوں وغیرہ میں کھانے کا مزہ لیتے ہوئے لوگ اکثر ضرورت سے زاید کیلیوریز، چربی اور نمک اپنے جسم کا حصہ بنالیتے ہیں اور یہ تمام اجزاہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہیں‘ عمر بڑھنے کے ساتھ کچھ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان بڑھ ہوتا ہے کیونکہ خون کی نالیوں میں گاڑھا پن زیادہ ہو جاتا ہے۔