مزید خبریں

حکومت و اپوزیشن ڈمی ہے۔فیصلے پارلیمنٹ نہیں امریکا میں ہورہے ہیں ،سراج الحق

لاہور( نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں ڈمی حکومت اور ڈمی اپوزیشن ہے۔پاکستان کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے کے بجائے امریکہ میں آئی ایم ایف کے دفاتر میں ہورہے ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کپڑے بیچ کر غریبوں کو ریلیف دوں گا، انہیں کہتا ہوں کپڑے بیچنے کے بجائے کرپشن کا خاتمہ کریں۔ سودی نظام اور کرپشن ام المسائل ہیں۔ حکمرانوں کی عیاشیوں کا بوجھ عوام برداشت کررہے ہیں۔ اربوں روپے قرضے لے کر معاف کرانے والے حکمران ہی ملکی قرضہ اتاریں۔ گزشتہ سات دہائیوں میں جائیدادیں اور بنک بیلنس حکمرانوں اور ان کی نسلوں کے بڑھے ہیں، عالمی مالیاتی اداروں سے لیے گئے اربوں ڈالر بھی اشرافیہ کے پروٹوکول اور غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ ہوئے ہیں لیکن قرضہ لینے اور اتارنے کے لیے خون غریب عوام کا نچوڑا جاتاہے۔ دنیا خلائی مشن پر جبکہ ہماری حکومتیں 74 سال سے کشکول مشن پر ہیں ،جو جتنا قرضہ لیتا ہے اتنا ہی اپنے آپ کو قابل فخر سمجھتا ہے ۔کشکول مشن ختم کر کے خود کفالت کو ہدف بنانا ہو گا۔میثاق معیشت بہت ضروری ہے ،گرینڈ ڈائیلاگ کی بات جماعت اسلامی گذشتہ ایک ماہ سے کر رہی ہے ،اگر تمام سیاسی جماعتیں ایک جگہ نہ بیٹھی تو ٹریفک پولیس آجائے گی ۔فرسودہ نظام کو بدلنا ہوگا۔ مسائل کی جڑ حکمران طبقہ ہے، تینوں بڑی جماعتیں ناکام ہوگئیں۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔ شیر، تیر اور بلا فیل اور ایکسپوز ہوگئے اب قوم کے پاس ترازو واحد آپشن کے طور پر بچا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی مجلس شوریٰ اجلاس کے تیسرے اور آخری روز منصورہ میں جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو کی پذیرائی کی دس روزہ ملک گیر مہم کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈپٹی سیکرٹریز جنرل وقاص جعفری، اظہر اقبال حسن ،امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری، امیر لاہور ذکراللہ مجاہد اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ سودی نظام اور حکومت کے غریب کش اقدامات کے خلاف 11 جون سے لاہور میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کرکے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ بجٹ میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کی روشنی میں سود کے خاتمہ کے اقدامات اٹھائے اور مہنگائی ختم کرے۔ جماعت اسلامی حکومت کو موقع دے رہی ہے کہ اپنی سمت درست کرے یا پھر قوم کاسامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ غریب عوام اب حکمرانوں کا مزید بوجھ برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدوں کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ سٹیٹ بنک کی نجکاری واپس لی جائے۔بجٹ میں غریبوں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے، کرپٹ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ عوام بنیادی ضروریات زندگی کو ترسیں، غریب کے بچے کو کوئی بنک تعلیم کے لیے پانچ ہزار روپے تک قرض نہ دے اور حکمران اربوں قرض لے کر ہڑپ کرجائیں۔ اس کرپٹ نظام کے لیے فیصلہ کن تحریک کے آغاز کا وقت آگیا ہے۔ امیرجماعت نے کہا کہ ترازو کا نشان عدل وانصاف اور مساوات کی علامت ہے۔ دس روزہ مہم کے دوران ملک کے کونے کونے میں جماعت اسلامی کا کرپشن فری اسلامی پاکستان کا پیغام پھیلایا جائے گا۔ قوم اب مزید ان تینوں جماعتوں کے بہکاوے میں نہیں آئے گی۔ ترازو پر اعتماد کی صورت میں غریبوں، کاشتکاروں، مزدوروں، طالبعلموں، نوجوانوں، یتیموں، بیواؤں اوراقلیتوں سمیت ہر کسی کو اس کا جائز حق ملے گا۔ ملک کے وسائل عوام پر خرچ کئے جائیں گے۔ وی آئی پی اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہوگا۔ معیشت سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کو اسلامی اصولوں پر استوار کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی ملک میں صاف شفاف الیکشن چاہتی ہے۔ الیکشن متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوں گے تو جمہوریت مضبوط ہوگی۔ الیکشن ریفارمز کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔