مزید خبریں

بی جے پی ترجمان کی توہین رسالت پر مسلم دنیا میں شدید رد عمل ،بھارت بائیکاٹ مہم شروع

نئی دہلی /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک+خبر ایجنسیاں) بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان پر بھارتی شہروں میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جب کہ عرب ممالک میں بائیکاٹ انڈیا کی مہم چل پڑی۔قطر اور کویت کی جانب سے بھارتی سفیروں کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بی جے پی رہنما کی جانب سے رسول اللہ کی شان میں بدترین گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مذہبی آزادی پامال ہورہی ہے جس پر دنیا کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔خیال رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے متنازع گفتگو کی تھی۔ بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر بھارت اور بیرون ملک شدیدغم وغصے کا اظہارکیا جارہا ہے۔بھارتی شہروں میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے 1500 مسلمان شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا اورمتعدد افرادکوگرفتارکرلیا۔ کانپور میں احتجاج کی کال پر سخت سیکورٹی لگائی گئی ہے،گزشتہ روز دوگروپوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، پولیس نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمان مظاہرین پر پتھراؤ کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، ادھر بریلی میں سخت احتجاج کے پیش نظرکرفیو نافذ کردیا گیا۔ دوسری جانب عرب ممالک میں بھی عوام کی جانب سے سخت احتجاج کیا جارہا ہے، مصر، سعودی عرب، قطر، بحرین اورکویت میں بائیکاٹ انڈیا کی مہم چل پڑی ہے اور بھارت سے درآمد شدہ اشیاء استعمال نہ کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔ قطر نے دوحا میں بھارتی سفیرکو طلب کرکے بی جے پی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ جبکہنے بھی بھارت کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔کویتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی سفیرکودین اسلام سے متعلق گستاخانہ بیان پر احتجاجی مراسلہ دیاگیا۔کویتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکمران جماعت کی ترجمان کے بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔مفتی اعظم عمان احمد بن حمد الخلیلی نے بھارتی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی ترجمان کا یہ اقدام ہر مسلمان کے خلاف ہے، اس پر مشرق سے مغرب تک تمام مسلمانوں کو ایک ہونا چاہیے۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آقائے دو جہاں رسول خداؐ کی شان میں گستاخی پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے پیارے نبی اکرم ؐ کی ذات پاک کے بارے میں بی جے پی رہنما کے بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں جس سے ہم سب مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بارہا کہہ چکا ہوں کی مودی کے اقتدار میں مذہبی آزادیوں کو کچلا اور مسلمانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، دنیا نوٹس لیتے ہوئے ان اقدامات پر بھارت کی سرزنش کرے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہمارے پیارے نبی ؐ کے لیے ہماری محبت ہر چیز پر مقدم ہے اور آقا کریم (ص) کی محبت اور ان کی ناموس کے لیے ہر مسلمان اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔جبکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ہندوستان کے حکمراں جماعت بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز تبصروں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین آمیز اور متنازع بیانات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ایسے بیانات بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’توہین آمیز بیان دینے پر محض پارٹی عہدیداروں کو معطل کرنا اور نکال دینا کافی نہیں، بی جے پی کو اپنے انتہا پسند اور فاشسٹ ہندوتوا نظریے سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی، مودی کے نفرت انگیز ہندوتوا فلسفے کے تحت بھارت اپنی تمام اقلیتوں کی مذہبی آزادیوں کو پامال کر رہا ہے اور ان پر بلاامتیاز ظلم کر رہا ہے، اس طرح کے اسلامو فوبک بیانات کی اجازت دینا انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’ایسے بیانات مزید تعصب، تشدد اور نفرت کا باعث بن سکتے ہیں، لہٰذا عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور منظم مذہبی ظلم و ستم کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی نے شدید ردعمل کے بعد پارٹی ترجمان نوپور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کردی ہے، اس کے علاوہ نئی دہلی میں بی جے پی کے میڈیا ہیڈ نوین جندال کو بھی گستاخانہ ٹوئٹ پر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کردیا گیا ہے۔