مزید خبریں

عوام حقوق سے محروم ہیں تو معاشرہ عدم برداشت کا شکار ہوجاتا ہے،حافظ نعیم

کراچی (اسٹاف ر پورٹر)ڈاکٹرز کی ملک گیر تنظیم پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے تحت مقامی ہوٹل میں ’’کراچی کون ‘‘ کے عنوان سے ہونے والی دو روزہ ’’میڈیکل ایجوکیشن کانفرنس ‘‘کے آخری روز اختتامی سیشن سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت ،سیاسی ،معاشی اور مذہبی تناظر میں ،وجوہات اور سدباب کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جب عوام کو ان کے بنیادی حقوق اور سہولیات سے مسلسل محروم رکھا جائے تو معاشرے میں عدم برداشت پیدا ہوتی ہے ،ملک میں جاگیردارو ں، وڈیروں ،سرمایے کی بنیاد پر دولت حاصل کرنے والوں، اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے جو طاقت کے بل پر حکومت بناتے ہیں، ایسی صورتحال میں برداشت کا رجحان پروان چڑھے گا اور نہ معاشرہ ترقی کرے گا، بد قسمتی سے کراچی کے ساڑھے3 کروڑ عوام کو روزہ مرہ بنیادی سہولیات ہی دستیاب نہیں، شہر کی50 فیصد آبادیاں ایسی ہیںجہاں مہینے میں صرف ایک بار پانی آتا ہے، کچھ آبادیوں میں تو سرے سے پانی ہی نہیں آتا، صورتحال یہ ہے کہ ایک ہفتے میں پیٹرول کی قیمتوں میں دو بار60 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، مہنگائی کے ہاتھوں عوام بدحال ہیں، حکومت عوام کوصحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے تو ایسی صورت میں این جی اوز ہی باقی رہ جاتی ہیں جو عوام کو سہولیات فراہم کرنے کا کام کرتی ہیں لیکن این جی اوز حکومت وریاست کا نعم البدل نہیں ہو سکتیں، حکومت پرائیویٹ اداروں کو بہتر بنانے کے لیے اربوں روپے تو خرچ کر دیتی ہے لیکن سرکاری اداروں کو بہتر کرنے کے لیے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرتی۔ کراچی کے ساڑھے3 کروڑ عوام کی ذہنی صحت کے لیے ایک بھی سرکاری اسپتال نہیں ہے، جو سرکاری ادارے ہیں ان میں بھی جعلی ڈومیسائل کے ذریعے لسانیت وعصبیت کی بنیاد پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں، وفاق وصوبائی حکومت کراچی کو صرف لوٹنا جانتی ہیں، خرچ کرنا نہیں چاہتی، گزشتہ سال وفاقی حکومت نے1100 اب روپے کراچی کا ترقیاتی بجٹ کا اعلان کیا لیکن عملاً کچھ نہیں کیا، صوبائی حکومت نے سرکاری اداروں کا براحال کردیا ہے، وفاقی وصوبائی حکومت شہروں میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتیں، یہ وہ پارٹیاں ہیں جو اپنے آپ کو گراس روٹ لیول کی پارٹیاں کہتی ہیں، بلدیاتی انتخابات نہ کرانا، طلبہ یونین بحال نہ کرنا شہر کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی ہے، اگر اب بھی ان جماعتوں کو کراچی کی کوئی فکر اور احساس ہے تو سرجوڑ کر بیٹھیں اور کراچی کے لیے کچھ کریں ورنہ کراچی کے عوام میں غم وغصہ ایک لاوے کی شکل اختیار کر جائے گا۔سیشن سے کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پیرزادہ قاسم ،سینئر صحافی و تجزیہ نگار مظہر عباس ودیگر نے بھی خطاب کیا۔