مزید خبریں

ملک کو آگے چلانے کیلیے وزیراعظم کی گرینڈ ڈائیلاگ کی پیشکش ۔پی ٹی آئی نے مسترد کردی

لاہور/ اسلام آباد (صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، ملک کی ترقی سے منسلک تمام شعبے پر بات کی جائے ، قومیں محنت ، دیانت ، ایمانداری اور ٹیکنالوجی سے آگے بڑھتی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم شہباز شریف کی وسیع البنیاد مذاکرات کی تجویز مستردکردی۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بات چیت کے حامی ہیں لیکن جن کے پاس مینڈیٹ ہو ان سے ڈائیلاگ کیا جاتا ہے، مسلط کیے گئے لوگوں سے میثاق معیشت پر کیا بات کریں، جبکہپی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ وسیع البنیاد مذاکرات کاشوشہ ناکامی اور 50 روز میں پھیلائی گئی معاشی تباہی کا اعتراف ہے، حکومت 8 ہفتوں میں ملکی معیشت کا جنازہ نکال چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں600 بستروں پر مشتمل انڈس اسپتال کا افتتاح کر نے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ملک کو آگے چلانا ہے تو ہمیں بڑے پیمانے پر مذاکرات کرنے ہوں گے، ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرنی ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گرینڈ ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے اس میں صحت، تعلیم، صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے بات کی جائے، آئی ٹی سمیت متعدد ایسے شعبے ہیں جن میں یہ ملک بہت آگے بڑھ سکتا ہے۔ گرینڈ ڈائیلاگ میں ملک کی ترقی سے منسلک تمام شعبے پر بات کی جائے ، قومیں محنت ، دیانت ، ایمانداری اور ٹیکنالوجی سے آگے بڑھتی ہیں،75 برس بعد بھی ہمیں سبق نہیں سیکھنا، سیاست ہی کرتے رہنا ہے؟، پاکستان اگلے چند سال میں راکٹ کی طرح آگے بڑھے گا، قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے پی کے ایل آئی جو خطے کا بہترین اسپتال تھا اسے سیاست کے نذرکردیا، اس کے بہترین عملے کو بے عزت کرکے نکال دیا گیا، اس میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر بیرون ملک سے اپنی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آئے تھے،ہم نے صرف سیاست کی خاطر اتنا بڑا جرم کیا کہ لاکھوں لوگوں کو بے آسرا کردیا، یہ دروازہ بند ہوجانا چاہیے کوئی آئے کوئی جائے صنعت، تعلیم، صحت، زراعت، معیشت پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔وزیر اعظم نے سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں کہتاہوں کہ قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج پیٹرول، بجلی اور دیگر کی قیمتیں جو بڑھی ہیں یہ ابھی کا فیصلہ نہیں ہے، یہ معاملہ اس وقت سے چل رہا ہے جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہورہی تھی، اس وقت ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بنگلادیش کو کہا جاتا تھا کہ وہ بوجھ ہیں، لیکن بنگالی بوجھ نہیں تھے انہیں بوجھ بنا کر پیش کیا گیا آج ان کی برآمدات 40 ارب پر ہے، ہم اب بھی 27،28 ارب پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دنیا میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی، تو ہم نے مارچ کے مہینے میں یکایک قیمتوں کو گرادیا، ساڑھے 3 سال کسی کو ایک دھیلا نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی کوشش کی لیکن دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں پوری کوشش کروں گا کہ غریب شہریوں پر بوجھ نہ پڑے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ میں موجود ڈیٹا بہت شفاف ہے، اس کے تحت ہم 7 کروڑ عوام کو 2 ہزار روپے مہینہ دیں گے۔ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے شہباز شریف کا کہناتھا کہ بجلی کے پلانٹ موجود ہیں لیکن ساڑھے 3 سال تک جو ہوا اس کا حساب کون لے گا مجھے آئے ہوئے ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے، میں حساب دینے کو تیار ہوں، میں نے کہہ دیا ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کرونگا۔ان کا کہنا تھا بجلی کے منصوبے موجود ہیں لیکن ایندھن مہنگا منگوانا پڑ رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو کہا ہے کہ پیک آوورز میں میٹرو کے ٹکٹ آدھے کردیے جائیں تاکہ غریب آدمی کو ریلیف دیا جاسکے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کور کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کے گرینڈ ڈائیلاگ کی تجویز مسترد کردی۔شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈائیلاگ کے حامی ہیں لیکن جس کے پاس مینڈیٹ ہو، اْن سے ہی ڈائیلاگ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستانی قوم پر مسلط کیے گئے لوگوں سے میثاق معیشت پر کیا بات کریں؟۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں حصہ لے گی۔ علاوہ ازیںایک بیان میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ وسیع البنیاد مذاکرات کاشوشہ، ناکامی اور 50 روز میں پھیلائی گئی معاشی تباہی کا اعتراف ہے، حکومت 8 ہفتوں میں ملکی معیشت کا جنازہ نکال چکی ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ غریب عوام پرعذاب بن کر نازل ہونے والوں نے ملک میں سیاسی و معاشی افراتفری کی بنیاد ڈال دی ہے، تیل، بجلی اورگیس کو40 سے45 فیصد مہنگا کرکے معیشت چلانے کے مضحکہ خیزدعوے کررے ہیں، ان کے گرینڈ ڈائیلاگ کے بینیفشری صحت،معیشت اور تعلیم وصنعت نہیں مقصود چپڑاسی ہے۔

بجٹ میں اخباری صنعت پر کوئی نیا ٹیکس یا ڈیوٹی نہیں لگائیں گے، شہبازشریف
اسلام آباد (صباح نیوز) وزیراعظم شہباز شریف سے آل پاکستان نیوزپیپرز سوسا ئٹی (اے پی این ایس)کے وفد نے ملاقات کی ہے ۔ اس موقع پروزیراعظم نے اخباری صنعت کو مشکلات اور بحران سے نکالنے کے لیے بڑے پیکج کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پی ٹی آئی دورکے اخبارات اور تشہیری کمپنیوں کے حکومتی واجبات ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 30جون تک سابق حکومت کے تشہیر ی واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم کی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ مہنگائی کے تناسب سے تشہیری نرخ میں مناسب اضافہ کریں گے۔بجٹ میں اخباری صنعت پر کوئی نیا ٹیکس یا ڈیوٹی نہیں لگائیں گے ۔اخباری صنعت کو بحران سے نکالنے کے لیے اضافی ریلیف بھی فراہم کریں گے۔