مزید خبریں

اسلام آباد میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیاں مافیا کی شکل اختیار کرگئیں

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اس وقت ذخیرہ اندوز، مہنگائی، جرائم پیشہ گروہ اور نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی شکل میں سامنے آنے والے مافیا کی لپیٹ میں ہے، گزشتہ برس اسلام آباد میں چوری اور ڈکیتی کے ایک ہزار 934 مقدمات درج کیے گئے جو رواں برس بڑھ گئے ہیں، نجی ہائوسنگ سوسائٹیاں بھی ایک الگ بڑی مافیا بنی ہوئی ہیں پشاور اسلام آباد موٹر وے کے ساتھ کام کرنے والی اور دیگر مقامات پر کام کرنے والی درجنوں ایسی نجی ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں جو ایف بی آر کو ہر سال اربوں روپے کا چونا لگاتی ہیں، پہلے بکنگ اوپن کرتی ہیں اور پھر ایک پلان کے تحت بند کر دیتی ہیں جس کے بعد انہی کی سرپرستی میں کام کرنے والا فائل مافیا میدان میں آجاتا ہے، جب ایک مناسب منافع کی حد تک فائلیں فروخت کرلی جاتی ہی تو بعد میں پھر فائل والے پلاٹ کے ریٹ گرا دیتے ہیں جس کے بعد صارفین سے سستی فائلیں خرید لی جاتی ہیں،یہ نجی ہائوسنگ سوسائٹیاں اپنے صارفین کو پلاٹ فروخت کرتے ہوئے انہیں ایف بی آر سے متعلق تمام ضروری دستاویز خود بخود فراہم نہیں کرتی ہیں اور خاموشی سے دبا کر بیٹھی رہتی ہیں جب تک کوئی صارف خود نہ مانگے تب تک انہیں یہ تمام ضروری دستاویزات مہیا نہیں کی جاتی ہیں یہ ہائوسنگ سوسائٹیاں اس عمل کی کی وجہ سے ایف بی آر میں سیلز ٹیکس اور ٹیکس کی مد میں دیگر ادائیگیوں سے بچنے کے لیے ایسا کرتی ہیں، لیکن جب جب کوئی صارف اپنی سالانہ ری ٹرن داخل کرتا ہے تو اسے ایف بی آر سے متعلق ان دستاویز ات کی ضرورت پڑتی ہے لہٰذا اس وقت یہ دستاویز فراہم کرتی ہیں یہ پریکٹس اسلام آباد میں موجود بیشتر نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان کر رہے ہیں اور انہیں قانون کا کوئی خوف نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ وہ کسی کسی نہ کسی شکل میں مہیا سرپرستی کی وجہ سے کر رہے ہیں، اسلام آباد کے شہریوں کے لیے دوسری مصیبت ملاوٹ شددہ اشیاء فروخت کرنے والا مافیا ہے جسے ضلعی انتظامیہ اس لیے تنگ نہیں کرتی کہ وہ ملاوٹ شدہ مال کم قیمت پر بھی فروخت کر رہا ہے اور انتظامیہ مطمئن ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پارہی ہے جب کہ ملاوٹ مافیا اس وقت شہر میں چھایا ہوا ہے جس کی ایک مثال یہ ہے کہ اس وقت شہر میں ملاوٹ والا دودھ اور دہی انتظامیہ کے کسی خوف یا رکاوٹ کے بغیر فروخت ہورہا ہے، شہریوں کے لیے تیسرا بڑا مافیا جرائم پیشہ گروہ ہیں، ان گروہوں نے شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے، شہر میں بغیر کے سیکنڑوں موٹر سائکل سڑکوں پر چل رہے ہیں اور ان پر سوار نوجوانوں کی ٹولیاں دن دیہاڑے راہ چلتے اور واکنگ ٹریکس پر آنے والے لوگوں سے پرس، موبائل فون اور رقم چھین رہے ہیں اور آسانی سے فرار ہوجاتے ہیں