مزید خبریں

ماحولیات نے دماغی واعصابی امراض میں اضافہ کیا‘ ماہرین

کراچی ( اسٹاف ر پورٹر) عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی کے زیر اہتمام موسم ،ماحول اور دماغی امراض کے موضوع پرویبینار کا انعقاد کیا گیا۔ویبینار میں دنیا بھر کے ماہرین دماغ و اعصاب نے شرکت کی۔ ویبینار کی نظامت پاکستان سے ڈاکٹر محمد واسع نے انجام دیتے ہوئے کہاکہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی نے دماغی و اعصابی امراض کی شدت میں اضافہ کیا ہے، جس کے حل کیلیے ماہرین کو عوامی آگہی کے ساتھ حکمت عملی بھی ترتیب دینی ہوگی۔ ویبنار کی صدارت، آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی کے صدر ڈاکٹر ولف گینگ ، جبکہ معاون صدر امریکا سے ڈاکٹر گستاو رومن نے کی۔ ویبنار میں دنیا بھر سے ڈاکٹرز و طلبہ کے علاوہ مختلف ماہرین نے شرکت کی۔ فرانس سے ڈاکٹر جیکویس ریس نے “ماحولیاتی تبدیلی اور نیورو لوجسٹ کی آگہی کے موضوع پر اپنی پریزینٹیشن دیتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی عالمی صحت عامہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ گلوبل وارمنگ سے درجہ حرارت میں اضافینے اعصابی عوارض کی علامات کوبڑھاکرہسپتال میں داخلے، معذوری واموات کی شرح میں اضافہ کیاہے۔نیوزی لینڈ سے ڈاکٹر اینا رینتانے زمین پر سبزے کی وجہ سے دماغی صحت پر اثرات بتاتے ہوئے کہاکہ کئی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ کئی دماغی بیماریوں میں گرین اسپیس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔امریکا سے ڈاکٹر پیٹر اسپنسر نے موٹر نیورون کی بیماری میں موسمی تبدیلی ، امریکا سے ڈاکٹر فلپ لینڈ ریگن نے موسمی تبدیلی اورکیمیائی آلودگی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ سالانہ 70لاکھ افراد کی فضائی آلودگی سے اموات نہایت سنگین مسئلہ ہے، جس سے دنیا بھر کے انسانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔صنعتی کیمیائی آلودگی دماغ اور اعصابی نظام کے لیے زہریلی ثابت ہو رہی ہیں،بچوں میں نشوونما کی خرابی اور بڑوں میں ذہنی تنزلی ظاہر ہورہی ہے۔ڈاکٹر گستاورومن نے کورونا کے ایام میں موسمی تغیرات کے اسباب بتاتے ہوئے ، ہوا کی بہتر کوالٹی، کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں کمی، آبی گزرگاہیں شفاف بھی ہوئیںجس کے مثبت اثرات پوری دنیا میں سامنے آئے۔موضوع پر پینل ڈسکشن میں ترکی سے ڈاکٹر سرفینور، گھانا سے ڈاکٹر اگسٹینا، جاپان سے ڈاکٹر میزو ساوا، میکسیکو سے ڈاکٹر تریسا کرونا، روس سے ڈاکٹر الاگوخط نے بھی اظہار خیال کیا۔