مزید خبریں

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) )قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چائولہ نے بجلی کے نرخوں میں 7.91رو پے فی یو نٹ کے بے مثال اورتا ریخی اضافے پر پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی طرف سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ؛جس کے نتیجے میں اگلے مالی سال یعنی 2022-23کے لیے بیس ٹیرف 24.82روپے فی یونٹ ہو جائے گا جبکہ موجود ہ مالی سال یعنی 2021-22 کے لیے ٹیرف 16.91رو پے فی یونٹ تھا ۔انہو ں نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے یہ 47 فیصد کا حیران کن اضافہ ہے اور یہ کاروبار کرنے کی لاگت اور کاروبار کرنے میں آسانی کے اشاریوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے گا۔ سلیمان چائولہ نے وضاحت کی کہ فیول اور بجلی کی قیمتوں کا مجموعی اثر ایک خطر ناک معاشی جمود کا باعث بن سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں بہت زیادہ کار وباری ادارے دیوالیہ ہو جائیں گے، بجلی کے بلوں میں ناگزیر ڈیفالٹ ہوں گے، بہت سے برآمدی آرڈرز پورے نہیں ہو پا ئیںگے، بیروزگاری میں اضا فہ ہوگا اور آخر کار ٹیکس ریونیوز کا بھی نقصان ہو گا۔ چیئرمین کوآرڈینیشن ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس مرزا عبدالرحمن نے بجلی و پیٹر ولیم قیمتوں میں حالیہ اضافے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں، صنعتکاروں اور خاص کر غریب عوام کو زندہ درگور کرنے کے بجائے حکومت اپنی اور بیورو کریسی کی عیاشیاں ختم کرے ۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوںمیں اضافہ سے نہ صرف مہنگائی کی نئی لہر آئے گی بلکہ ملکی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوگی ۔ ملکی صنعت ہچکولے کھا رہی ہے ۔ بہت سے کاروباری ادارے دیوالیہ ہونے کا خطرہ لاحق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیٹر ولیم قیمتوںمیں اضافہ سے ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اشیاء خورونوش بھی کئی گنا مہنگے ہو گئے ہیں ۔ عوام اور خاص کر دیہاڑی دار طبقہ اس بوجھ کو قطعاً برداشت نہیں کرسکتا۔ موجودہ حالات جب ملک معاشی و سیاسی بحران کا شکار ہے ایسے میں حکومت آئی ایم ایف اور بیرونی دنیا کے سائے تلے رہ کر ایسے سخت فیصلوں سے عوام کو زندہ درگور کررہی ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور عوام پر اتنا ہی بوجھ ڈالے جتنا وہ برداشت کر سکے۔ مرزا عبدالرحمن نے مزید کہا کہ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے جس سے عوام کو ریلیف ملے اور کم نرخوں پر بجلی اور تیل میسر آسکے اسی طرح ملکی معیشت کی ترقی کے لیے ٹیکسوں کا بوسیدہ و کرپٹ نظام ختم کیا جائے ۔ بجلی اور تیل کے ڈرون حملوں نے ملکی معیشت اور عوام کو بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے ۔ اس طرح حکومت زیادہ دن نہیں چل پائے گی ۔ مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ حکومت عوام کا خون نچوڑنے کے بجائے اراکین اسمبلی و سینٹ ، بیورو کریسی، عدلیہ سمیت تمام اداروں سے تنخواہوں سے زیادہ مراعات لینے والے افسران کی مراعات کو ختم کرکے صرف تنخواہوں تک محدود کیا جائے اور حکومت اپنی عیاشیاں اور شاہ خرچیاں ختم کرتے ہوئے غریب عوام کو ریلیف دے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی گاڑیوں اور موٹرسائیکل، رکشہ اور ٹیکسی کار چلانے والوں کی آمدن میں کئی گنا فرق ہے اسی لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ موٹرسائیکل ، رکشہ ، ٹیکسی اور مسافر گاڑیوں کے لیے پیٹر ول پر سبسڈی دے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف ملے سکے ۔