مزید خبریں

جرنیل ،ججز،وزرا اور افسران پر سرکاری گاڑی کے استعمال پر پابندی لگائی جائے،جماعت اسلامی کا سینیٹ میں مطالبہ

اسلام آباد( نمائندہ جسارت /خبر ایجنسیاں) جماعت اسلامی پاکستان کے سینیٹرمشتاق احمد خان نے جرنیلوں‘ ججز ‘ وزرا اور سرکاری افسران کے سرکاری گاڑی ار پیٹرول استعمال کرنے پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت کے پاس زہر کھانے کے پیسے نہیں تو اخباروں میں اشتہارات کیسے دیے، کیا یہ تمہارے باپ کے پیسوں سے چھپوائے گئے‘ مہنگائی کی یہی صورتِ حال رہی تو عوام وزیر اعظم کے کپڑے خود نوچیں گے، عوام کی آنکھوں میں خون اتر آیا ہے‘ حکمران مہنگائی ختم نہیں کرسکتے تھے تو کس نے کہا تھا پنگا لیں ‘دوسری جانب مہنگائی کیخلاف اپوزیشن اراکین کا چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج‘ چیئرمین سینیٹ کا احتجاج اور شورشرابا کرنے والے ارکان کی رکنیت معطل کرنے کا انتباہ‘ خزانے کی وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں مہنگائی کے اثرات سے تحفظ فراہم کرنے کیلیے حکومت ایک کروڑ40 لاکھ گھرانوں کو مخصوص اعانت فراہم کررہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات وبجلی کی قیمتوں میں اضافے پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت کے اندر انقلابیت اور عوام کا احساس ہے تو چھا ماہ کیلیے سرکاری گاڑیوں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے لوگ پیدل یا سائیکلوں کے اوپر دفاترآئیں۔کوئی جرنیل کوئی جج کوئی پارلیمنٹیرین ، کوئی وزیر سرکاری گاڑی اور سرکاری پیٹرول استعمال نہ کرے۔پی ڈی ایم حکومت کہتی ہے کہ گزشتہ حکومت نے معاہدے کیے ہیں ٹھیک ہے گزشتہ حکومت نے معاہدے کیے ہیں یہ کہتے ہیں کہ سابق حکومت نے معیشت کا بیڑاغرق کیا جب آپ کو پتا تھا تو آپ نے کیوں حکومت لی اور اب بجلی، پیٹرول ، کو سستا نہیں کرسکتے ،آپ مہنگائی کو ختم نہیں کرسکتے تو آپ کو کس نے کہا تھا ک آپ پنگا لیں۔ اب حیلے بہانوں سے کام نہیں چلے گا قوم غصے میں ہے قوم کی آنکھوں میں خون اترآیا ہے۔ عوام اشرافیہ ، وزرا کی عیاشیاں دیکھ رہے ہیں ، پروٹوکول کلچر، بیرونی دورے دیکھ رہے ہیں ایک ایک صفحے کے اشتہارات دیکھ رہے ہیں دوسری طرف بجلی نہیں ہے‘ پیٹرول اور ڈیزل کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان ہے عوام غیض و غضب کا شکار ہے ڈرو اس دن سے جب یہ بھوکے ننگے ، مہنگائی کے مارے عوام حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے اور تمہیں پناہ نہیں ملے گی۔ مہنگائی کو ختم نہیں کر سکتے تو کس نے کہا تھا کہ پنگا لیں اور حکومت کریں‘مشتاق خان نے کہا کہ انہو ں نے ملک کی خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا‘ آئی ایم ایف کے احکامات کی وجہ سے انہوں نے سبسڈیز ختم کی ہیں آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کی آزادی کو گروی رکھ دیا۔آج آئی ایم ایف کیلیے پاکستان کے عوام کو نچوڑ رہے ہیں اور پاکستان کے عوام پر مہنگائی ، پیٹرول اور بجلی کے بم گرائے جارہے ہیں مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت اپنی مراعات ختم نہیں کررہی اپنے پروٹوکول کلچر ختم نہیں کررہی۔اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پلے کارڈز اٹھائے، چیئرمین کے ڈائس کا گھیراو کر کے مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ایوان میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے امپورٹڈ حکومت نا منظور کے نعرے لگائے گئے، چیئرمین سینیٹ نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو اپوزیشن اراکین کو سائیڈ پر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اپنی نشست دوسرے کے سامنے جاکر احتجاج کرے گا تو معطل کر دوں گا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ آئے تھے70 روپے کا پیٹرول کرنے اور210 روپے کا لیٹرکر دیا، گزشتہ حکومت میں بجلی تاروں میں دوڑتی تھی لیکن اس حکومت نے بجلی کو بلوں میں بھر دیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایوان کو جلسہ گاہ بنانا ہے تو زبان ہماری بھی چلتی ہے اور اب یہ ہمیں درس دیں گے کہ ملکی معیشت کیسے چلانی ہے؟ آپ ہمارے گلے میں آئی ایم ایف کا طوق ڈال کر گئے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قرضوں اور ڈیفالٹ کے معاملات سالہا سال سے چل رہے ہیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔خزانے کی وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں مہنگائی کے اثرات سے تحفظ فراہم کرنے کیلیے حکومت ایک کروڑ40 لاکھ گھرانوں کو مخصوص اعانت فراہم کررہی ہے۔ جمعہ کو سینٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں حزب اختلاف کی جانب سے پیش کی گئی ایک تحریک التوا کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص جس کی ماہانہ آمدن 40ہزار روپے سے کم ہے وہ 786 پر کال کرکے پیٹرولیم مصنوعات اور کھانے پینے کی اشیا پر اعانت حاصل کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ غوث نے کہا کہ ایک کروڑ چالیس لاکھ گھرانوں کو پیٹرولیم مصنوعات خریدنے کیلیے ماہانہ دوہزار روپے اعانت دی جارہی ہے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ گزشتہ روز یہ بات کی جا رہی تھی کہ حکومت کو سخت فیصلے کر لینے چاہیے اور یہ کہہ رہے تھے آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے لیکن اب 180 ڈگری کا اینگل بدل لیا۔اس موقع پر سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو جو معیشت ملی اس کی وجہ سے وہ آئی ایم ایف گئی اور ہم نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر اعتراضات بھی اٹھائے تھے، موجودہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت بڑھا کر بم گرا دیا ہے جبکہ آئی ایم ایف جانے کے باوجود ہم نے اچھے فیصلے کیے۔ رات کو بجلی کی قیمت میں بھی 47 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سینیٹ میں تحریک التوا جمع کرائی گئی، سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کا اذیت ناک اقدام ہے اور ثابت ہو گیا ہے کہ یہ بیرونی سازش سے آئے ہیں۔