مزید خبریں

کوٹری ۔،محکمہ خواراک میں بے قاعدگیوں کے باعث گندم کا بحران

کوٹری(جسارت نیوز)محکمہ خوراک سندھ میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں نے گندم کا بحران پیدا کر دیا۔گندم خریداری کا مطلوبہ ہدف ناکامی سے آٹے کی قلت کا اندیشہ۔سندھ کے بیشتراضلاع میں سیاسی بنیادوں پر گودام انچارج کی اہلیت کے حامل افسران کو ڈی ایف سیز تعینات کردیا گیا۔ڈی ایف سی کی بڑی تعداد پوسٹنگ کے منتظر۔سفارشی افسران نے ذخیرہ اندوزوں سے مبینہ سازباز کرکے بھاری رقم اینٹ لیں۔ذخیرہ اندوزوں کیخلاف مہم بری طرح ناکام ہوگئی۔اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بڑھنے لگے۔آٹا بھی 80روپے کلو سے تجاوز کر گیا۔ سیکرٹری خوراک سندھ فوڈ پالیسی سے انجان تعیناتیوں کو قانونی قرار دیدیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک سندھ میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں نے گندم کا بحران پیدا کردیا ہے سندھ بھر میں گندم کی بھرپور کاشت ہونے کے باوجود محکمہ خوراک سندھ کی ناقص پالیسی اور سفارشی افسران کی تعیناتی سے گندم خریداری کا مطلوبہ ہدف مکمل نہ ہو سکا ہے۔محکمہ خوراک سندھ نے سندھ کے بیشتر اضلاع کراچی حیدرآباد میرپورخاص ٹھٹھہ بدین ٹنڈوالہیار سانگھڑ نوابشاہ جیکب آباد کشمور خیرپور لاڑکانہ سکھر گوٹکی اور شکار پور میں سیاسی بنیادوں پر گودام انچارج کی اہلیت کے حامل افسر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے عہدے پر تعینات کررکھا ہے جس کی وجہ سے ڈی ایف سیز کی بڑی تعداد پوسٹنگ کے انتظار میں ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے ہیں۔فوڈ پالیسی اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود محکمہ خوراک سندھ نے جونیئر اے ڈی ایف سیز کو اہم عہدے سونپ دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایف سی کے عہدے پر تعینات اے ڈی ایف سیز کی بڑی تعداد کمیشن کا امتحان پاس کرکے آنے والے ہیں جن کے نتائج ہائی کورٹ سندھ نے رد کردیے تھے جس پرسندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس بنا پر وہ ہنوز سرکاری مراعات حاصل کررہے ہیں جبکہ فوڈ پالیسی کے تحت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کی اہلیت ایک لاکھ والے ذخیرہ کرنے والے گودام انچارج ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ نے ان افسران کو صرف مال بٹورنے اور بااثر زمینداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تعینات کیا ہوا ہے۔سفارشی افسران نے سندھ بھر میں گندم خریداری کا مطلوبہ ہدف 14لاکھ میٹرک ٹن میں سے صرف 60فیصد ہی خریداری کرسکی ہے جبکہ امسال محکمہ خوراک نے خریداری ہدف کو کم کردیا تھا۔ گندم کی کاشت کا بڑا ذخیرہ سفارشی افسران کی مبینہ ملی بھگت سے اسمگلنگ کردیا گیا ہے اور گندم کا بڑا ذخیرہ مارکیٹ سے غائب ہوچکا ہے جس سے اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ بڑھنے لگے ہیں اور گندم کی کمی کے سبب آٹا کے نرخ بھی80روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔محکمہ خوراک سندھ کے بڑے گوداموں میں گندم کا ذخیرہ انتہائی کم بتایا جاتا ہے جو رواں سال کے لیے فلور اور چکی مالکان کو دینے کے لیے ناکافی ہے۔ دوسری جانب محکمہ خوراک سندھ نے گندم خریداری کو مکمل کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے نمائشی چیک پوسٹیں قائم کرکے سفارشی افسران کو تعینات کر دیا ہے جبکہ گندم کی بڑی مقدار تو مارچ اور اپریل کے دوران اندورن سندھ سے اسمگلنگ کرکے کراچی و دیگر علاقوں میں منتقل کردی گئی ہیں جن کو اوپن مارکیٹ میں دوگنے داموں فروخت کیا جائے گا۔