مزید خبریں

۔15 منزلہ عمارت میں آتشزدگی کا ذمے دار کون ؟

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کشمیر روڈ پر واقع 15 منزلہ رہائشی کم تجارتی عمارت کی پارکنگ میں موجود غیرقانونی سپر اسٹور کے گودام میں بدھ کی صبح لگنے والی آگ کو جمعرات تک بھی مکمل بجھایا نہیں جاسکا تھا اور مبینہ طور پر بااثر ارب پتی تاجر اور دیگر شخصیات کی دلچسپی کی وجہ سے اس واقعے کی تحقیقات بھی شروع نہیں کی جاسکی اور نہ ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) عمارت کا جائزہ لے سکی۔ تاہم ضلعی انتظامیہ نے بطور احتیاط عمارت میں واقع 173 فلیٹوں کے ہزاروں مکینوں سے تمام فلیٹس خالی کرالیے ہیں۔ سمعیہ برج ویو اپارٹمنٹ نامی کشمیر روڈ کی اس عمارت کے رہائشیوں کے مطابق یہ بلڈنگ سندھ حکومت سے جڑی ہوئی بااثر شخصیت کے دوست کی بلڈرز فرم نے ایک ایکڑ رقبے کے رہائشی پلاٹ کو مبینہ طور پر کمرشل میں تبدیل کرکے 2010ء میں تعمیرات شروع کرائی تھی جو 2016ء میں مکمل ہوئی تھی۔ بلڈرز نے مبینہ طور پر پارکنگ کے مخصوص حصے کو گودام میں تبدیل کردیا تھا۔ اس مقصد کیلیے بلڈرز نے روز اول سے پارکنگ کے مقاصد کیلیے استعمال نہیں کیا اور نہ کسی کو کرنے دیا۔ ’’جسارت‘‘ کی تحقیقات کے مطابق پارکنگ کے حصے کو گاڑیوں کیلیے استعمال کرنے سے روکنے اور اسے گودام میں تبدیل کرنے کے دوران ایس بی سی اے کے اس وقت کے کرپٹ افسران نے کسی بھی قسم کی مداخلت یا مزاحمتی کارروائی نہیں کی۔ جس کے نتیجے میں یہ باآسانی ڈپارٹمنٹل اسٹور کے گودام میں تبدیل ہوگیا جہاں گزشتہ روز آگ لگ گئی۔ کیونکہ یہ قانونی طور پر گودام نہیں تھا اس لیے اس کی تعمیر میں بلڈنگ قوانین کا خیال نہیں رکھا گیا، خصوصاً کسی گودام کیلیے لازمی ہوا دان اور کشادہ دروازے یا راستے نہیں نکالے گئے۔ اسٹور سے منسلک بعض افراد اور عمارت کے رہائشیوں کے مطابق مئی کے آخری ایام میں ہزاروں لیٹر کوکنگ آئل اور کئی ٹن گھی ذخیرہ کیا گیا جو کہ آگ کے پھیلنے اور نہ بجھنے کا باعث بنا۔ یہ آگ واقعے کے شواہد کو مسلسل تلف بھی کررہی ہے مگر موقع پر موجود اسسٹنٹ کمشنر کی موجودگی کے باوجود ان شواہد کو نوٹ کیا گیا اور نہ ہی انہیں ضائع ہونے سے بچایا گیا اور نہ بچایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایس بی سی اے کے افسران آگ سے بچاؤ کے لیے حفاظتی آلات کی عدم موجودگی کو نوٹ کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اس بات کے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ پورے واقعے کو ایک محض اتفاقی ایکسڈینٹ قرار دے کر کئی ذمے داروں کو قانونی گرفت سے بچالیا جائے گا۔ خیال رہے کہ آتشزدگیکے واقعے میں جامعہ کراچی کا طالبعلم محمد وصی بھی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی پہلی منزل پر دھواں بھر جانے سے دم گھٹنے سے جاں بحق ہوا ہے۔ اس نوجوان کے بارے میں بتایا جا رہا ہے وہ ملازمت کیلیے انٹرویو دینے کی غرض سے چیس اسٹور پہنچا تھا وصی کا جاں بحق ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسٹور کے اندر بھی ہوا پاس ہونے کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔