مزید خبریں

شریف حکومت عوام دشمنی پر اتر آئی، پیٹرول مزید 30 روپے مہنگا، بجلی کی قیمت 8 روپے بڑھانے کی منظوری

اسلام آباد/کراچی(نمائندہ جسارت+صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن)شریف حکومت عوام دشمنی پر اترآئی ۔پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک بارپھر 30،30روپے کا بڑا اضافہ کردیا۔ نیپرا نے بھی بجلی کی قیمت 7.91 روپے بڑھانے کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے کیونکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی وجہ سے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں جس کے باعث ہم بھی اضافے پر مجبور ہیں، 15جون کو اوگرا کی سمری آتی ہے تو اس سے قومی خزانے میں مزید نقصان بڑھ جائے گا۔وزیرخزانہ نے پیٹرول کی قیمت 30 روپے اضافے کے بعد 209 روپے 86 پیسے فی لیٹر، ڈیزل 204.15 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل 178 روپے 03 پیسے جبکہ مٹی کا تیل 181.94 روپے فی لیٹر کرنے کا اعلان کیا، جس پر2 جون کی رات 12 بجے سے اطلاق ہو گیا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سستے پیٹرول کی اسکیم شروع کی ہے، جس سے ایک کروڑ 40ہزار لوگوں کو2 ہزار روپے ماہانہ دیا جارہا ہے، اس مد میں 28 ارب روپے دیے جائیں گے۔مفتاح اسماعیل کے مطابق ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی 70 روپے فی کلو اور آٹا 40 روپے کلو ملے گا جبکہ چاول، دالوں اورگھی کی سبسڈی کچھ عرصہ مزید چلے گی مگر چینی اور آٹے کی سبسڈی پورا سال چلے گی۔ان کا کہنا تھاکہپی ٹی آئی حکومت کی جانب سے دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم بھی 2 جون سے ختم ہوگئی ہے،جون میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا کیونکہ آئی ایم ایف بجٹ کو بھی دیکھ رہا ہے۔وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بات چیت ہورہی ہے، آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے ہیں مگر کچھ مشکل باتیں ماننا بھی پڑتی ہیں، شوکت ترین نے جو آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس سے زیادہ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔بعد ازاں نجی ٹی وی جیو نیوزکے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ حکومت اب بھی پیٹرول پر 8 روپے سبسڈی دے رہی ہے اور 23 روپے کا نقصان ڈیزل میں رہ گیا ہے، 10 تاریخ کو بجٹ میں کافی معاملات سمٹ جائیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پچھلی حکومت کے معاہدے کے مطابق پیٹرول 2 ماہ پہلے ہی 30 روپے مہنگا ہوجانا چاہیے تھا، اگرپیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو روپیہ مزیدگرتا اور مزید مہنگائی آتی۔ وفاقی وزیر کے بقول جون کے مہینے میں بجلی کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی امکان نہیں، ہمیں شارٹ ٹرم پر مہنگی ایل این جی خریدنا پڑ رہی ہے،کوئلے کی قیمتیں ایل این جی سے بھی زیادہ ہوگئی ہیں،کوئلے سے بننے والی بجلی پر فیول کا خرچہ 30 روپے آرہا ہے، ایک ڈیڑھ ماہ مشکل گزریں گے، پھرآسانی ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سامنے توانائی بچانے کی سفارشات رکھیں گے، حکومت جانے سے3 روز پہلے پی ٹی آئی حکومت نے روس کو خط لکھا تھا جس کا آج تک جواب نہیں آیا، اگر روس 30 فیصد سستی گندم اور تیل دے گا تو لے لیں گے، ہم روس سے گندم خریدنے کے لیے بات کر رہے ہیں۔ادھر سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، حکومت پیٹرول پر 50 اور ڈیزل پر 80 روپے کما رہی ہے، 60 روپے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں اور اب بھی رونا بند نہیں ہوا،حکومت بتائے 60 روپے کس کھاتے میں اضافہ کیا ہے۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹرول پر 20 اور ڈیزل پر 24روپے سبسڈی دی تھی، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مکمل طور پر کنفیوزڈ نظر آرہے تھے، ابھی بھی کہہ رہے ہیں کہ کوئی سستا تیل دے گا تو خرید لیں گے، ارے کوئی تمہارے پاس خود آئے گا کہ ہم سے سستا تیل خریدو، پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے یا کنواں پیاسے کے پاس آتا ہے؟شوکت ترین کے بقول عمران خان نے روسی صدر سے بات کی تھی، روسی صدر نے کہا تھا کہ سستا تیل بھی دوںگا اور پیٹرول بھی دوںگا، کیا روس آپ کے گھر تیل پہنچائے گا یا آپ جاکر بات کریںگے۔ دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے بجلی کے بنیادی ٹیرف پر7 روپے 91پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔اعلامیے کے مطابق نیپرا کا اوسط ٹیرف 16.91 روپے سے بڑھا کر 24.82 روپے فی یونٹ تعین کیا گیا ہے۔ ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی، کپیسٹی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔نیپرا کے مطابق توانائی کی خریداری کی قیمت 1152 ارب روپے متوقع ہے، کپیسٹی لاگت بشمول این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی 1366ارب روپے تخمینہ ہے، ڈسکوز کی کل ریونیو کا تخمینہ تقریبا 2805ارب روپے متوقع ہے۔نیپرا کے مطابق میپکو، پیسکو، گیپکو، حیسکو، سیپکو، کیسکو اور ٹیسکو کو 5سالہ مدت میں ڈسٹری بیوشن سسٹم میں انویسٹمنٹ پروگرام کے لیے تقریباً 406ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے، ڈسکوز کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کو بھی 13.46فیصد سے کم کرکے 11.70 فیصد کر دیا گیا ہے۔نیپرا کے مطابق تعین کیا گیا ٹیرف وفاقی حکومت کو نوٹیفکیشن کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔مزید برآں بجلی صارفین پر مزید 10ارب 54کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست کی سماعت 15جون کو ہو گی۔ ٹیسکو نے 4 ارب 34 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے ۔ پیسکو کی 2 ارب 7 کروڑ، گیپکو کی 1 ارب 97 کروڑ روپے کی وصولی کی درخواست کی گئی ہے ۔ آئیسکو نے ایک ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے جبکہ میپکو کی ایک ارب 80 کروڑ روپے حیسکو کی 1ارب 91 کروڑ روپے وصولیوں کی درخواست ہے۔