مزید خبریں

ٹیکنالوجی کے ذریعے معذور افراد میں مالیاتی شمولیت بہتر بنائی جاسکتی ہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر) معذور افراد ترقی یافتہ ممالک کے 28 فیصدبینکوں کو ناقابل رسائی تصور کرتے ہیں۔ماسٹر کارڈ کی ایک اسٹڈی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ معذوری کا سامنا کرنے والے افراد ترقی پذیر ممالک کے 8 سے 64 فیصد کے درمیان بینکوںتک رسائی کو مشکل سمجھتے ہیں۔دبئی میں گزشتہ روز ماسٹر کارڈ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین وائٹ پیپر کے مطابق چوتھے صنعتی انقلاب کی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اس طبقے کے لیے مالیاتی خدمات کو مزید قابل رسائی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔اس موقع پر ماسٹر کارڈ کے نائب صدر، گلوبل پروڈکٹ اینڈ انجینئرنگ عمر ہاشمی نے کہا کہ ہم ایک مقصد کے تحت چلنے والی تنظیم ہیں اوراچھے عمل سے اچھے نتائج دینے کی حکمت عملی کے اپنے یقین کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ تنوع، مساوات، اور شمولیت اس کا حصہ ہیں کہ ہم کون ہیں، اور ہم ان مصنوعات، خدمات، اور شراکت داریوں کو متعین کرتے ہیں جو 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے 17 اہداف (ایس ڈی جیز) سے منسلک ہیں جوکہ ’’کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا‘‘ کی بنیاد پر وضع کیے گئے ہیں۔انہوں نے تازہ ترین اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ارب افراد جو کہ دنیا کی 15فیصد آبادی کے مساوی ہیں، کسی نہ کسی شکل میں معذوری کا شکار ہیں، یہ بینکنگ کی دنیا کا سب سے بڑا اقلیتی گروپ ہے۔