مزید خبریں

پاکستان وسطی ایشیاء کا تجارتی مرکز ہے ، قونصل جنرل انڈو نیشیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انڈو نیشیا کے چلڈرن فرینڈ شپ پروگرام کے تحت بچوں کو اسکالر شپ کے منصوبے میں پاکستان سے 28طلباء کو میرٹ پر اسکالر شپس دی جائیں گی۔ پاکستان اور انڈو نیشیا کے درمیان تجارت کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے کوشش کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار کراچی میں تعینات انڈو نیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو ہڈینگرات نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر سلمان اسلم، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین راشد صدیقی، سابق صدر مسعود نقی، جوہر قندھاری کے علاوہ انڈونیشیا کے اکنامک افیئرز کے قونصلر جمارا سپریادی سمیت کاٹی کے ممبران بھی موجود تھے۔ انڈونیشیا کے قونصل جنرل نے مزید کہا کہ پاکستان سینٹرل ایشیا کا حب ہے اور پاکستان اور انڈونیشیا میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار اور تاجر حج کے موقع پر عازمین حج کی سہولت کے لیے سستی اشیاء فراہم کر سکتے ہیں۔ قونصل جنرل انڈو نیشیا نے کہا کہ پاکستان سے دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے کراچی کے قونصل خانہ میں انڈو نیشیا پروموشن سینٹر قائم کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ انڈونیشیا میں پاکستانی تاجروں اور سیاحوں کی سہولت کے لیے انڈو نیشیا پاکستان پورٹل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے پوری کوشش کریں گے کہ انڈونیشیا کے سرمایہ کار پاکستان کا دورہ کریں اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیں۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے کہا کہ انڈونیشیا سے پاکستان خوردنی تیل اور کاغذاہم درآمدی اشیاء ہیں، جبکہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دو تجارتی معاہدے ہوئے ہیں جس میں 232 مصنوعات کی تجارت کی جاسکتی ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن نہیں، پاکستان کی درآمدات زیادہ ہیں جبکہ انڈونیشیا کا پاکستان سے درآمدات کا حجم انتہائی کم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انڈونیشیا پاکستان میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھائے اور تجارتی توازن کو برابر کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ صدر کاٹی سلمان اسلم نے مزید کہا کہ انڈو نیشیا سے پاکستان ادویات کے خام مال کی برآمد کی جائے تاکہ دونوں ممالک کو اس کا فائدہ پہنچے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین راشد صدیقی نے کہا کہ پاکستان اور انڈو نیشیا کے درمیان دوستانہ تعلقات کو 72سال مکمل ہوگئے ہیں۔ لیکن دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں فرق موجود ہے۔ بزنس ٹو بزنس تبادلوں کا فقدان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان سے چمڑے، چاول، کینو، آم اور دیگر مصنوعات کی دنیا بھر میں مانگ ہے جسے انڈونیشیا ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کے درمیان سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار اور تاجر مواقع کی آگاہی حاصل کر سکیں۔ تقریب سے کاٹی کے سابق صدر مسعود نقی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے مختلف فیصلے ہوتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔