مزید خبریں

باڈہ ،ٹنڈوالہیار،پولیس سرپرستی میں کھلے عام منشیات کا کاروبار جاری

باڈہ، ٹنڈوالٰہیار (نمائندگان جسارت) باڈہ شہر میں جوا اور منشیات جیسے جان لیوا زہر کے سرعام فروخت ہونے کے خلاف کامریڈ محمد علی خشک، دودو دیشی اور علی رضا نوناری کی قیادت میں ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ٹاؤن ہال کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں سینئر صحافی نظام کولاچی، محمد قاسم بگھیو، محمد امین سیال، مور سندھی اور دیگر شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے باڈہ پولیس اور منشیات فروشوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقعے پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باڈہ شہر کے مختلف چوکوں پر ہیروئن، آئس، چرس جیسے زہر کو میڈیسن کی طرح فروخت کیا جا رہا ہے پولیس انہیں گرفتار کرنے کے بجائے اپنے اہلکار مقرر کرکے بھاری رشوت لیتے ہوئے انہیں تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ منشیات جیسے زہر کا سرعام استعمال ہونے کی وجہ سے باڈہ شہر اور نواحی علاقوں میں کتنے ہی نوجوان اور طالب علم معصوم بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ جبکہ کتنے ہی نوجوان ایک جسم سے دوسرے جسم میں انجیکشن کا استعمال کرنے سے ایڈز اور جلد کے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر زندگی اور موت کے دو راہے پر کھڑے ہیں مگر افسوس کہ پولیس انتظامیہ اور اینٹی نارکوٹکس جیسے ادارے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب جوئے کے اڈوں کی تعداد بھی گنتی سے باہر ہے جہاں نوجوان جوئے میں پیسے ہار کر چوریاں کرتے ہیں اور پیسے نہ ہونے کی صورت میں خودکشیاں کرتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ، ایس ایس پی لاڑکانہ اور اینٹی نارکوٹکس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات فروشوں کے ساتھی پولیس افسران کو فوری طور پر معطل کرکے ایماندار افسر مقرر کرکے شہریوں میں پھیلی بے چینی ختم کی جائے اور شہر کو منشیات جیسی لعنت سے پاک کیا جائے نہیں تو احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا جائے گا۔ دوسری جانب ٹنڈوالٰہیار میں منشیات کا کاروبار عر وج پر پولیس انتظامیہ اور سیاسی و سماجی اور مذہبی جماعتوں کی خاموشی نے نوجوان نسل کو تباہی کے کنارے لاکھڑ اکیا اداروں کی جانب سے بھی خاموشی اور ڈپٹی کمشنر کی چشم پو شی ملک وقوم کے معماروں کو تباہ کر نے میں اہم رول ادا کر رہی ہے شہر کی ہر گلی کو چوں میں منشیات کھلے عام فر وخت ہو رہی ہے اور سب نے آنکھیں بند لر لی ہیں قلم کے ذریعے معاشرتی برائیوں کی آواز اٹھانے والے بھی خوموش ہو تے جا رہے جو معاشر ے کے لیے لحمہ فکر ہے، ٹنڈوالٰہیار وہ ضلع ہے جہاںہر نشہ باآسانی فروخت ہو رہا ہے اور انتظامیہ سب ٹھیک ہے کی بانسری بجا رہی ہے ضلع بھر میں مین پوری، گٹکا، چرس ، افیون، ہیروئن ،کرسٹل، 2100، سفینہ، انجکشن،انڈین گٹکا آداب،شیشہ،آئس اورکچی زہریلی شراب سمیت میڈیکل اسٹوروں پر نشہ آور انجکشن بھی با آسانی دستاب ہیں جس کے سبب معاشرے میں معاشرتی برائیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں وطن عزیر کے معمار نشہ آورچیزوں کو استعمال کر کے بیمار معاشرہ کا حصہ بن چکے ہیں ۔معاشرتی برائیوں کی روک تھام کر نے والی پو لیس انتظامیہ اس کاروبار میں براہ راست ملوث ہو نے کے سبب اس ناسور کا خاتمہ خواب بن کر رہ گیا ہے جبکہ ہمارے منتخب نمائندوں نے بھی ملک کی یوتھ کو تباہ و بر باد کر نے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرانے سے قاصر ہیں ہر فرد اس معاشر تی برائی میں آواز بلند نہ کرکے مجرم بنتا جا رہا ہے ہمارے اداروں کی جانب سے اور قلم کے ذریعے ملک ایوانوں میں آواز حق بلند کر نے والوں کی خاموشی بھی سوالیہ نشان بن چکا ہے آئیے ہم سب مل کر اس بیمار معاشر ے کو صحت مند معاشرہ بنانے میں اپنا کر دار ادا کر یں محکمہ پولیس کی سر پر ستی معززین کی رہنمائی اور سیاسی و سماجی اور مذہبی تنظیموں کی خاموشی نوجوان نسل کی تباہی کی ذمے دار ہے۔