مزید خبریں

کشکول پرانا فقیر نئے آگئے ،قوم کے ساتھ مذاق ہورہا ہے،سراج الحق

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کشکول پرانا فقیر نئے آئے ہیں، موجودہ اور سابق حکومت کی پالیسیوں، ترجیحات اور ایکشن میں رتی برابر فرق نہیں۔ آئی ایم ایف سے اب تک 23پروگرام لیے گئے، حکمران عوام سے جھوٹ بول کر اور بہتری کے دعوے کر کے قرضے لیتے ہیں، کرپشن کرتے ہیں اور پھر جھوٹ بول کر عالمی مالیاتی اداروں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ سالہاسال سے قوم کے ساتھ یہی مذاق ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے بابو ہمارے ملک کے فیصلے واشنگٹن کے بندکمروں میں بیٹھ کر کرتے ہیں۔ حکومت بتائے کہ یہ پارلیمنٹ میں طے ہوا تھا یا کابینہ کا فیصلہ تھا کہ یکدم پیٹرول کی قیمت میں 30روپے فی لیٹر اضافہ کردیا جائے، آئی ایم ایف نے حکم دیا اور ہمارے حکمرانوں نے تابعداری دکھائی۔ معیشت میں بہتری لانی ہے، تو حکمران سودی نظام، غیرترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی کلچر کو ختم کریں۔ اگر بجٹ میں سود اور مہنگائی کے خاتمے کا پروگرام نہ دیا گیا تو جماعت اسلامی اگلے روز ہی عوام کو سڑکوں پر لائے گی۔ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ سبھی جماعتیں کہیں نہ کہیں اقتدار میں ہیں، ہم ان حکمران جماعتوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ بہتری کا کوئی ایجنڈا لے کر آئیں۔ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرے گا جب تک یہاں اسلامی نظام نافذ نہیں ہو گا۔ عوام کی اکثریت اسلامی نظام چاہتی ہے، مگر استعمار کے ا یجنٹ جاگیردار اور وڈیرے اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ دھونس، دھاندلی اور دولت کے بل بوتے پر الیکشن جیتے جاتے ہیں۔ جس دن شفاف الیکشن ہوئے جماعت اسلامی حیران کن نتائج دکھائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ امریکا روز اوّل سے پاکستان اور اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ جماعت اسلامی اس وقت سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی مخالفت کر رہی ہے جب پی ٹی آئی وجود میں بھی نہیں آئی تھی، تاہم اس کے باوجود ہم نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی طرف سے امریکی سازش کے بیانیے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی امریکا کی مخالف جماعتیں نہیں ہیں اور نہ ہی واشنگٹن کو ان لوگوں سے کوئی پریشانی ہے بلکہ یہ جماعتیں کسی نہ کسی صورت میں ملک میں امریکی ایجنڈے کی تکمیل کا باعث ہی بنی ہیں۔امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان کمزور ہو اور عالمی مالیاتی اداروں کا مقروض رہے۔ تینوں جماعتوں نے اپنے اپنے ادوار میں امریکی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہی کام کیا۔ ہمارے حکمرانوں نے ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا، اسٹیٹ بینک کو فروخت کیا اور کشمیر کا سودا کیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ جلسے جلوس کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، مگر احتجاج کے نام پر جلائو گھیرائو نہیں ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے پاس اگر کوئی پروگرام ہے تو قوم کو بتائے۔ سابق وزیراعظم کو جلسے جلوسوں میں اپنی حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے رکھنی چاہیے، لیکن پی ٹی آئی سمیت تینوں بڑی جماعتوں کے پاس قوم کو صرف دھوکا دینے کے علاوہ اور کوئی ایجنڈا نہیں ،اس لیے ہم عوام سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید ان حکمرانوںکے دھوکے میں نہ آئے اور اسلامی نظام کے لیے ووٹ دے۔ یہ دشمن کا پروپیگنڈا ہے کہ اسلامی نظام کا مطلب لوگوں کو سزائیں دینا ہے، ایسا ہرگز نہیں بلکہ اللہ کا دین اخوت، انصاف، رواداری، تعلیم، ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔ ملک کے آئین میں اسلامی نظام کا ایک مکمل ڈھانچہ موجود ہے ہمیں صرف اسے نافذ کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی نے انتخابی اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ہم متناسب نمائندگی کے اصول کے ساتھ شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن اصلاحات چاہتے ہیں، سیاسی جماعتیںاس پر متفق ہو جائیں۔