مزید خبریں

اسرائیلی فلیگ مارچ کے بعد فلسطینی پرچم پر پابندی کی تیاری

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی کابینہ میں قانون سازی کے امور کی ذمے دار کمیٹی نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں اسرائیلی حکومت کے فنڈز سے چلنے والے اداروں یا یونیورسٹیوں میں فلسطینی پرچم لہرانے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کے مجوزہ بل کو ابتدائی بحث کے بعد کنیسٹ میں رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اسرائیلی فنڈز سے چلنے والے اداروں میں فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک سال قید اور 300 ڈالر جرمانہ کی سزا دی جائے۔ تجویزپیش کرنے والے رکن کنیسٹ ایلی کوہن نے کہا کہ جو شخص خود کو فلسطینی کہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ غزہ چلائے۔ ہم اسے سفر میں مدد بھی فراہم کریں گے۔ جو لوگ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور فلسطین کے جھنڈے لہراتے ہیں وہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔دوسری جانب مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے علاقوں میں 48 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیلی ریاست کے خلاف مزاحمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ یہ مزاحمتی کارروائیاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب چند روز قبل اسرائیلی حکام نے انتہا پسند یہودیوں کو مشرقی بیت المقدس میں فلیگ مارچ کی اجازت دی تھی۔ 2روزکے دوران جنین، الخلیل، نابلس اور مقبوضہ بیت المقدس میں 235 مزاحمتی کارروائیوں کااندراج کیا گیا،جن میں 22اسرائیلی فوجی اور آبادکار زخمی ہوئے۔