مزید خبریں

بدین، سفارش کلچر امتحانات میں ذہین طلبہ کیلیے درد سر بن گیا

بدین (نمائندہ جسارت)ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد کی غفلت کرپشن اور سفارش کلچر پالیسی کے باعث امتحانات محنتی ذہین اور غریب کا درد سر بن گئے صوبائی وزیر جامعات و بورڈ اسماعیل راہو کے حلقے میں ہونے والے جماعت نہم و دہم کے سالانہ امتحانات طالبات کو حراسمنٹ اور والدین کو پریشانی کا سامنا۔گزشتہ کئی سالوں سے حیدرآباد تعلیمی بورڈ پر قابض تعلیم دشمن مافیا نے میرٹ کا قتل عام محنتی ذہین اور غریب بچوں کے روشن مستقبل کو گل کرنے کا سلسلہ گیارہویں جماعت کے نتائج میں بھاری رشوت لے کر اضافی نمبر دینے کے علاوہ حالیہ جماعت نہم و دہم کے بعد انٹر کے امتحانات میں بھاری رشوت اور سفارش پر من پسند سینٹرز کا قیام اور اساتذہ کی تعیناتی کر کے جاری رکھے ہوئے ہیں، نہم اور دہم کے امتحانات میں تعلیمی بورڈ کی غفلت صوبائی وزیر جامعات و بورڈ اسماعیل راہو کے اپنے ہی حلقہ کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری گرلز اسکول گولارچی میں دکھائی دی۔ اس سلسلے میں ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی پرنسپل کی عدم توجہ اور غیر حاضری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکول میں موجود ان کے جونئر اساتذہ سلیمہ خواجہ ملک نصرت اور ملک یاسمین نے گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول میں قائم جماعت نہم و دہم کے امتحانی سینٹر کو اپنی ذاتی جاگیر میں تبدیل کر دیا۔اس سلسلے میں مختلف طالبات کے والدین محمد عرفان محمد نوید سمیت دیگر نے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اساتذہ کی جانب سے مسلسل ہماری بچیوں کو حراساں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ہماری تلاشی کے نام پر ہماری بچیوں کے چادر کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، بچیوں کے سروں سے دوپٹے اتروانے اور ان کے بال کھلوانے سمیت ان کے جسم کے مختلف حصوں کے کپڑے اتروا کر تلاشی لی جا رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچیوں کو حراساں کیے جانے کیخلاف ہم نے احتجاج بھی کیے جس پر ضلعی آفیسر سمیت اسسٹنٹ کمشنر نے اسکول کا فوری دورہ کیا تو اسکول کی پرنسپل نزہت زہری غیر حاضر تھی جس پر ضلعی آفیسر نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے اسکول میں اپنی حاضری کی ہدایت کرتے ہوئے مذکورہ اساتذہ کیخلاف تادیبی کارروائی کی بھی یقین دہانی کروائی۔ والدین کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ با اثر اساتذہ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے چند مخصوص اسکولوں کے طالبات کے ساتھ انتقامی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔واضح رہے کہ گولارچی میں امتحانات کے دوران نافذ 144 پر بھی عملدرآمد ہوتے نہیں دکھائی دے رہا۔جبکہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے طالبات کے سینٹرز میں میڈیا کوریج کی مبینہ ممانعت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکول انتظامیہ نے سینٹرز کو مبینہ طور پر کرپشن کا گڑھ بنا رکھا ہے۔شہر میں زیر گردش اطلاعات کے مطابق مذکورہ اساتذہ والدین سے پیسے لیکر اصل امیدوار کی جگہ متبادل امیدوار بٹھا کر پرچے حل کروا رہے ہیں جبکہ منظور نظر اور رشوت دینے والی طالبات کو موبائل فون سمیت دیگر نقل کے ذرائع سے مستفید کرتے ہوئے امتحانی سینٹرز سے پرچہ بھی آئوٹ کروا رہے ہیں، والدین کا الزام یہ بھی ہے کہ چند مخصوص اسکولوں کی جانب سے مکمل پرچہ حل کرواکے قاصد اور نائب قاصد کے ذریعے کمرہ امتحانات تک بھی پہنچائے جارہے ہیں جبکہ اس ضمن میں شکایات کے باوجود حیدرآباد بورڈ کے ذمے داران اور اسکول کی پرنسپل نزہت زہری نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جماعت چھٹی سے آٹھویں تک کے ہونے والے امتحانات کے دوران بھی گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول انتظامیہ نے ہر ایک طالبات سے فی پرچہ بیس سے تیس روپے وصول کیے تاہم سوشل میڈیا پر معاملہ وائرل ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیا اور اسکول انتظامیہ تاحال زیر انکوائری ہے۔ والدین نے ارباب اختیار بالخصوص صوبائی وزیر تعلیم اور صوبائی وزیر جامعات اور بورڈ اسماعیل راہو سے پر زور مطالبہ کیا کہ گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کے امتحانی سینٹرز میں طالبات کی ہونے والی تذلیل سمیت مبینہ کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے صورتحال میں ملوث اساتذہ کیخلاف تادیبی کارروائی کریں تاکہ تذلیل کا نشانہ بننے پر خود کشی تک کا فیصلہ کرنے والے طالبات اور ان کے والدین کو انصاف مل سکے۔