مزید خبریں

سیاسی بحران بڑھ رہا ہے،معاشی و سماجی میدان میں بھی انتشار برپا ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں سیاسی بحران بڑھ رہا ہے۔ معاشی و سماجی میدان میں بھی انتشار برپا ہے۔ بحرانوں کا علاج صرف انتخابات ہیں جس کے لیے انتخابی اصلاحات ہونی چاہیے۔ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کیا جائے۔ انتخابی اصلاحات کے لیے جماعت اسلامی نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے انتخابی اصلاحات کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ اسلام آباد میں نائب امیرجماعت اسلامی میاں محمد اسلم ، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور دیگر قائدین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز کو قوم کے سامنے رکھنا چاہتی ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے آزاد شفاف انتخابات کے لیے اتحاد و اتفاق پیدا کریں۔ موجودہ سسٹم میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ الیکشن میں پیسے کا لین دین ہوتا ہے اس صورت حال سے بچنے کے لیے متناسب نمائندگی کے انتخابات کرائے جائیں ۔انھوں نے کہا کہ 2008ء،2013ء اور 2018ء کے انتخابات متنازع رہے اور یہ سیاست میں خلیج کی وجہ بنے۔ 2023ء کا الیکشن متنازع ہوا تو یہ قومی سلامتی اور وحدت کے لیے خطرناک ہوگا۔ انتخابی اصلاحات کے لیے پوری قومی قیادت کو متفق ہونا چاہیے۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان میں انتخابات ہوچکے، سندھ میں بلدیاتی انتخابات جاری ہیں لیکن پنجاب اور اسلام آباد کومحروم رکھا جارہا ہے۔جماعت اسلامی نے کشمیر اور اسرائیل کے حوالے سے شکوک و شبہات دور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فوری بحث کا مطالبہ کردیا ۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم اور کشمیر کو پس پشت ڈالنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے جولوگ وہاں گئے ہیں ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں۔صرف حکومتی تردید کافی نہیں پارلیمان میں واضح کشمیر و فلسطین پالیسی سامنے لائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی قومی قیادت غلط روش پر چل نکلی ہے جس سے غیر سیاسی عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ شہبازشریف کی حکومت اپنے آپ کو اور ساتھیوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کی ساری دوڑ ایسی قانون سازی کے لیے لگی ہوئی جو انھیں تحفظ دے سکے۔موجودہ حکومت مکمل طورپر احتساب کا نظام ہی ختم کرنا چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے بھی احتساب کے بجائے انتقام کا راستہ اختیار کیے رکھا۔ پی ٹی آئی نے اپنا بیانیہ بھی دے لیا احتجاج بھی کرلیا۔پی ٹی آئی واپس اسمبلیوں میں آئے اور عمران خان اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کریں۔انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوا ہے پارلیمان میں لایا جائے۔ سود کے خلاف وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر عمل کیا جائے۔ جماعت اسلامی کی انتخابی اصلاحات کا ڈرافٹ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مبینہ طور پر ہونے والے مذاکرات کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جائے۔ پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے۔