مزید خبریں

پاکستان اور ترکی کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالا تر ہیں،وزیراعظم 3 روزہ دورے پر انقرا پہنچ گئے

اسلام آباد،انقرہ( خبر ایجنسیاں)وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے درمیان مثالی تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی گزشتہ 75 برسوں سے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں۔ہم پچھلی حکومت کی غیر فیصلہ کن حکمت عملی کی قیمت ادا کر رہے ہیں،امید ہے آئی ایم ایف اگلی قسط جاری کرے گا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہوگا، حکومت کی ترجیح معیشت کو مستحکم کرنا ہے، ہم سیاسی پولرائزیشن کے خطرے سے آگاہ ہیں ۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ اور وسیع البنیاد تعلقات ہیں۔بھارت کو اگست 2019 کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرکے تعلقات کو معمول پر لانے کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکی گزشتہ 75 برسوں سے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی روابط پر مضبوطی سے قائم ہیں اور دونوں جانب سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر یکساں خیالات رکھتے ہیں اور دوطرفہ، علاقائی اور کثیر جہتی فورمز پر قریبی تعاون کرتے ہیں، انہوں نے مسئلہ کشمیر پر اصولی حمایت پر ترک قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط اور ثقافتی تعلقات بلندی کی جانب گامزن ہیں، پاکستان اب اقتصادی تعاون بڑھانے پر توجہ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کی موجودہ سطح اب بھی ہمارے تعلقات کی بہترین حالت کا صحیح عکاس نہیں ہے، یہ ایک ایسا پہلو ہے جہاں دونوں ممالک کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا یہاں اپنے دورے کے دوران میں ترکی کی معروف کاروباری کمپنیوں سے ملاقات کر رہا ہوں تاکہ توانائی، انفراسٹرکچر، ای کامرس، میونسپل ایگرو بیسڈ انڈسٹری اور آئی ٹی کے شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان میں موجود بے پناہ مواقع سے استفادہ کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ علاوہ ازیںوزیراعظم محمد شہبازشریف منگل کو تین روزہ سرکاری دورے پر ترکی پہنچ گئے۔ انقرہ ائر پورٹ آمد پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کے وفد کا ترک وزیر دفاع اور اعلی حکام نے پرتپاک استقبال کیا ۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر سرمایہ کاری بورڈ چودھری سالک حسین، معاونین خصوصی طارق فاطمی اور فہد حسین بھی وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔دورے کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی صدر رجب طیب اردوان سے بالمشافہملاقات ہوگی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا انعقاد ہوگا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے علاوہ دونوں راہنما علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دونوں رہنما اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے مشترکہ خطاب بھی کریں گے۔ صدر اردوان وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔ رواں برس پاکستان اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔ دورے کے دوران صدر اردوان اور وزیراعظم شہبازشریف مشترکہ طور پر یادگاری نشان بھی جاری کریں گے جو ترکی اور پاکستان کے درمیان غیرمعمولی دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ میں اِس اہم سنگ میل کی مناسبت سے تیار کیاگیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول زرداری نے ترک ہم منصب میولود چاش اولو سے ملاقات کی ،ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی گئی ،بعد میں وزیر خارجہ بلاول زرداری کے اعزاز میں ترک وزیر خارجہ میولود چاش اولو کی جانب سے عشائیہ دیا گیا۔